ججزنظام عدل کو بے خوف، مثالی اور  مظبوط بنائیں، اے ڈی آر پر تنقید بہت کی جا رہی تھی لیکن تین ماہ میں عدالتوں کا کام بہت کم ہوا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

 
0
487

راولپنڈی ،اکتوبر 11 (ٹی این ایس): چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے پنجاب کی عدالتوں کے ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ صوبے کے نظام عدل کو مثالی اور مظبوط بنائیں۔ وہ  ججز کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کر رہے تھےجس کا اہتمام سیشن جج سہیل الناصر نے کیا تھا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ  نے نڈر عدلیہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خوف و خطر کو ختم کر کے پیار عزت سے جوڈیشری کو مضبوط کر رہے ہیں۔ انھوں نے عدل کے ادراے کو بہتر بنانے کے ضمن میں کہا کہ چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ادارہ بنتا ہے ججز کو اپنا اخلاق بہتر کرنا ہو گا ججز نے بار سے نہیں سیکھنا ٹرینڈ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تب ادارے بنے گیں، ججز صبح مثبت انداز میں آئیں اور مثالی انداز میں معاملات کو نمٹایا کریں۔ چیزوں کو بہتر کرنے کے لیے تھینک ٹھینکس بنائے ہیں،پیار سے بہت چیزیں بدلتی ہیں۔

ڈویثرن لیول پر نئے کام کا آغاز کیا ہے،انٹر ڈویثرن لیول پر ای پراسیسنگ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، آن لائن ورکنگ میں تعلقات بنائے جا رہے ہیں تاکہ دوسرے ضلعوں کے گواہان کے بیانات قلمبند کیے جا سکے، اے ڈی آر پر تنقید بہت کی جا رہی تھی لیکن تین ماہ میں عدالتوں کا کام بہت کم ہوا، قتل کے مقدمات بھی اے ڈی آر سے نمٹانے گئے اور جہلم میں 256 اے ڈی آر کے تحت کیسز نمٹانے گئے، ماڈل کورٹس کے تحت نتائج بہت حیران کن ہیں،چار ماہ میں ایک سو ستر قتل کیسز کا فیصلہ کیا گیا، پورے ضلع میں  867 قتل کیسز کے فیصلے کئے گئے اور 8 سو منشیات کیسز کے فیصلے کئے گئے

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے لطیف انداز میں کہا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری جسمانی طور پر فٹ نہیں گھریلو معاملات کیوجہ سے ججز کے پیٹ باہر آ گئے ہیں ،انھوں نے ججوں کو فٹ و توانا رکھنے کے لئے ججز روزانہ کثرت کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ  وہ خود یوگا کرتے ہیں تاکہ اپنے آپ کو فٹ رکھ سکیں۔

انھوں نے کہا کہ ججز فیملیز کو بھی وقت دیں خواتین ججز کے لئے بھی گاڑیاں آئیں ہیں ان گاڑیوں کو گھر کے لئے بھی استعمال کیا جائے، ججز کے بچوں کے لئے پک اینڈ ڈراپ کا سلسلہ شروع کیا،خواتین ججز کے لئے ڈرائیونگ سیکھانے کا سلسلہ شروع کیا۔

 ہم انصاف کے ادارے سے تعلق رکھتے ہیں اور سارا دن انصاف کرتے رہتے ہیں، فیملیز کے ساتھ بھی انصاف کرنا چاھیے اور گھر والوں کو بھی وقت دینا چاہئیے۔