اسلام آباد اکتوبر 14 (ٹی این ایس) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ داخلی سلامتی پر اثر انداز ہونے والے خارجی عوامل پر از سر نو غور کر کے دانش مندانہ حکمت عملی تیار کی جائے کیونکہ کشمیر، بھارت، افغانستان، ایران، مشرق وسطیٰ اور چین کی صورتحال براہ راست ہماری داخلی سلامتی کے معاملات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں اراکین پارلیمنٹ، اعلیٰ سول و فوجی حکام کے افراد بھی شریک تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 3عشروں کے دوران میں نہایت تیز رفتاری کے ساتھ تبدیلیاں رونما ہوئیں جن میں ملک کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی معاملات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے جس کے نتیجے میں بعض عناصر گمراہی پر مبنی بیانیہ پھیلانے میں کامیاب ہو گئے جس کی وجہ سے مذہب اور انتہا پسندی کو ایک ہی نظر سے دیکھا جانے لگا۔
ذرائع ابلاغ نے ان معاملات میں انفرادی سطح پر کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس میں ابھی مزید گنجائش باقی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے بڑے شہروں میں سماج دشمن عناصر نے منظم جرائم کو فروغ دیا جس سے ملک بھر کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی زندگی متاثر ہوئی۔سماج دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگیمیں بہتری لانی ہو گی۔اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پورے معاشرے کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اور اگر ضروری سمجھا جائے تو قانونی ڈھانچے کو بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام اور نصاب کو نہایت ٹھوس بنیاد پر مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ صحت اور روز گار کے شعبوں کو مزید فعال کرناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔صدر مملکت نے کہا کہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہمارے سول و ملٹری جانبازوں کے علاوہ سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں نے بھی بیش بہا قربانیاں دی ہیں جس پر یہ تمام افراد اور ادارے خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔