اسلام آباد نومبر 4 (ٹی این ایس): پھول باغ کی زینت ہوتے ہیں پھولوں سے باغ مہکتا رہتا ہے ـ پھول اپنے دلکش رنگوں کے ذریعہ ہر ایک کی نظروں کو اپنی طرف کھنچ لیتے ہیں اور ان کی نظروں میں اپنا گھر بنالیتے ہیں ـ
پھولوں نے اپنی دلکشی اور افادیت کی بنا پر انسان کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کیا ہے یعنی وہ صرف باغ ہی کی زینت نہیں رہے بلکہ انھوں نے انسانی زندگی کو بھی شدت کے ساتھ رونق بخشی ہے حدیہ ہے کہ انسان پھولوں سے اتنا متاثر ہے کہ ہر شخص اپنے گھر، کمرے محلے اور اپنے شہر کو سجانے کے لئے بڑی گرم جوشی سے انھیں کا استعمال کررہا ہے اور اس نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کی بلکہ جنھیں اصلی پھول میسر نہ تھے انھوں نے اپنے گھروں کی آرائش کے لیے نقلی پھولوں کو سہارا بنایا ـ خاص طور سے خواتین کے درمیان ان کی خاص قدر و قیمت ہے لہذا وہ پھولوں سے بیحد محبت کی بنا پر اپنے لباس پر بھی طرح طرح کے پھول بنا کر ان سے لباس کو زینت دیتی ہیں ـ اور اسی زینت کی وجہ سے ہر عورت خوش رنگ پھولوں والے کپڑے بڑے شوق سے پہنتی ہے ـ
یہ پھول انسان کے کس کس طرح کام آرہے ہیں اس کا شمار مشکل ہے کیونکہ کبھی پھول شادی بیاہ میں استعمال ہو کر ہماری خوشیوں میں بھر پور اضافہ کرتے ہیں اس لئے اگر کسی شادی میں پھول نہ ہو تو شادی بے رنگ اور پھیکی محسوس ہوتی ہے ـ انھیں پھولوں سے کہیں دولھا، دلہن کی گاڑی سجاتے ہیں تو کہیں دلہن کے لئے پھولوں کی بہت ہی خوبصورت سیج بنائی جاتی ہے جس پر ہر دلہن حسن کی دیوی معلوم ہوتی ہے دولھا کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈال کر اسے خوب سجایا جاتا ہے تو کہیں دلہن کے ہاتھوں اور بالوں میں پھولوں کے گجرے پہنائے جاتے ہیں ـ
ہر جگہ محافل اور جشن میں پھولوں کا استعمال عام ہے اسی طرح جب کسی ملک یا کسی تنظیم کا کوئی رہبر تقریر کرتا ہے تو اس کی میز پر پھول ہی سجاتے ہیں ـ مریض کو خوش کرنے اور اسے شفاء کی نوید سنانے کے لئے اس کی عیادت کرنے والے خوش رنگ پھولوں کے خوبصورت گلدستے اس کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور یہی پھول کبھی کسی کی قبر کی زینت بنتے ہیں ـ یعنی پھول جو ہر انسان کی زندگی میں ہر خوشی اور مسرت کے موقع پر اس کا ساتھ دیتے ہیں اس کے مرنے کے بعد بھی اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے اور یہی ایک سچے دوست کی بہترین پہچان ہے ـ
ہر انسان جب باغ میں جاتا ہے تو پھولوں سے اپنا دل بہلاتا ہے انھیں دیکھ کر کوئی اپنے محبوب کو یاد کرتا ہے، تو کسی کو اپنے بچوں کی یاد آتی ہے کیونکہ بچے پھولوں کی طرح معصوم اور حسین ہوتے ہیں اسی لئے معاشرے میں انھیں پھول کہا جاتا ہے ـ
جہاں کسی کا معصوم چہرہ دیکھا فوراً لبوں پر یہ جملہ آگیا “کتنا حسین پھول سا چہرہ ہے” پھولوں کی صرف شکل ہی حسین نہیں ہوتی بلکہ ان کے رنگ بھی دلکش اور جاذب نظر ہوتے ہیں ـ انھوں نے اپنے انہی رنگوں سے ہماری زندگی کو بھی رنگین بنارکھا ہے ـ پھولوں کو قدرت کے عطا کردہ یہ دلکش رنگ ہر انسان کو اس بات کی طرف متوجہ کررہے ہیں کہ جس طرح خدانے انھیں مختلف قسم کے رنگوں سے سجایا ہے اسی طرح انسان کے لئے بھی اس نے مخصوص رنگ بنائے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ ہمیں یہ رنگ فطرتاً دئے گئے ہیں ـ لیکن انسان کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ جس رنگ میں چاہے اپنے کو رنگ لے ـ الہی رنگ اپنا کر اس صالح بندہ بن جائے یا شیطانی رنگ اختیار کرکے اپنی زندگی کو نحس بنالے ـ
پھولوں کے خوبصورت اور مسکراتے چہرے گویا ہم سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں کہ انسان کو ہمیشہ مسکراتے رہنا چاہئے اور مشکلوں اور مصیبتوں کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کرنا چاہئے ـ مہمان کو دیکھ کر منھ بنا لینا یہ شرافت نہیں ہے بلکہ جس طرح ہم اپنے مہمانوں کو خندہ روئی کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہیں اسی طرح انسانوں کو بھی ایک دوسرے سے ہنسی خوشی کے ساتھ پیش آنا چاہیئے ـ
ان کی نرم پتیاں ہم سے کہہ رہی ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ ترش روئی اور سختی سے پیش نہ آئیں گفتگو میں نرمی کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں ـ