ایم کیوایم   پاکستان بنانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ،وہ پی ایس پی کے ساتھ ضم ہو یا  دونوں الگ الگ سیاست کریں، بس امن بنا رہے،ڈی جی رینجرز کی وضاحت

 
0
406

کراچی،نومبر 14 (ٹی این ایس): ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے  کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی آپسمیں  ضم ہوں یا الگ الگ سیاست کریں صرف یہ یقینی ہونا  چاہئے کہ تصادم نہ ہوں۔ہمارا مقصد ہے کہ کراچی میں ماضی والے حالات دوبارہ نہ ہوں۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز نے ایم کیوایم پاکستان کے بننےمیں  رینجرز کے کردار کی تردید کرتے ہوئے سوال کیا ہے اگر کہ ایم کیوایم پاکستان رینجرزہیڈکوارٹرزمیں بنتی توان پرمقدمات کیسے چلتے؟ایم کیوایم پرمقدمات چل رہے ہیں کہ 22 اگست   کومیڈیاپرحملے کے بعدتمام افرادکوگرفتارکیا ان پر کیسز بنائے گئے جو آج تک چل رہ ہیں ،جس میں ہم اپنا پورا ان پٹ دے رہے ہیں ،اگر کسی سے کوئی نرمی والا معاملہ ہوتا تو ہم کیسز کی پیروی ہی نہیں کرتے،دس دن قبل بھی فاروق ستار اور عامرخان اپنے کیسز کی عدالتی کارروائی میں عدالت گئے تھے۔

ڈی جی رینجرز سندھ کا کہنا تھا کہ   ہمارے لئے شہر کا امن سب سے اہم ہے ہم نہیں چاہتے کہ شہر اپناماضی دہرائے اس مْقصد   کے لئے ہمارا ہر سٹیک ہولڈر سے رابطہ رہتا ہے ،شہر کے اندر اگر کوئی بھی تھریٹ ہو تو ملاقاتوں کایہ سلسلہ بڑھ بھی جاتا ہے ۔کون سی جماعت کس کے ساتھ کس کے ساتھ ضم ہونا چاہتی یاکوئی سیاسی اتحادبناناچاہتی ہے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہمارا مقصد صرف شہر کے امن کوبرقرار رکھنا ہے ہمارے سیاسی جماعتوں سے رابطے کی بڑی وجہ ہمارے پولیس والے اختیارات بھی ہیں،جس کی وجہ سے ہمیں ان سے ملنے پڑتا ہے۔

مصطفی کمال کی پارٹی کے 70افراد کو رہا کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کوئی بھی سانحہ یاکوئی واقعہ ہوجائے تو اس امر میں کئی گرفتاریا ں ہوجاتی ہیں ،لیکن وہ سب مجرم تو نہیں ہوتے ،تفتیش کے بعد24گھنٹے کے اندر ہم ان افراد کو چھوڑ دیتے ہیں جو ہمیں مطلوب نہیں ہوتے ،لیکن ان کو رہا کرنے سے پہلے ہم ان کے والدین اور جس سیاسی جماعت سے اس کا تعلق ہوتا ہے تو ان کو بلالیتے ہیں ،جس میں ان سے انڈرٹیکنگ لی جاتی ہے جس میں گرفتار شخص کا میڈیکل لف ہوتا ہے،اس حوالے سے ہم سے میڈیاکاکوئی بھی نمائندہ آڈٹ کرنا چاہتا ہے تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے۔

میجر جنرل سعید نے کہا  کہ پی ایس پی اور ایم کیوایم کے رہنماء  8ماہ سے ایک دوسرے سے مل رہے تھے ،دونوں جماعتیں ضم ہوں یاالگ الگ سیاست کریں تصادم نہیں ہوناچاہیے،خدشہ ہے الیکشن کے قریب حالات ماضی والے نہ ہوجائیں۔ان کا کہناتھا کہ رینجرزکی تعیناتی سے پہلے کراچی میں حالات بہت خراب تھے،کراچی میں روزانہ 8سے 10 کروڑ بھتہ لیاجاتا تھا،کراچی آپریشن میں انٹیلی جنس اداروں کاکرداربہت اہم ہے۔

عزیر بلوچ کا کیس فوجی عدالت میں بجھوانے یانہ بجھوانے کا حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ رینجرز کی تحویل میں نہیں ہیں، میں اس حوالے سے کیا کہ سکتا ہوں ۔ڈی جی رینجرز کہتے  ہیں کہ  لیاری گینگ وار کا اب خاتمہ ہوگیا ،اب وہاں ایک ،ایک ماہ تک سپورٹس ایکٹیوٹیز ہورہی ہیں جو امن کی علامت ہیں،آپ لیاری میں جہاں جانا چاہیں جا سکتے ہیں ،اس سے قبل لیاری کے جرائم پیشہ افراد پورے شہر کے امن کو خراب کرتے تھے۔
ابھوں نے کہا کہ رینجرز سول اور ملٹری انٹیلی جنس اداروں کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتی ، پاکستان میں غیرملکی ایجنسیاں دہشت گردی میں ملوث ہیں،درخواست ہے سیاست میں ٹارگٹ کلنگ اوربھتاخوری نہیں ہونی چاہیے۔