بے بنیاد الزامات سے کرب میں مبتلاء تھا، استعفیٰ کا مطالبہ بلا جواز  تاہم وامی مفاد میں دے رہا ہوں،زاہد حامد کے استعفیٰ  کی تفصیل

 
0
853

اسلام آباد، نومبر 28 (ٹی این ایس):  سابق وفاقی وزیر  قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں  جس میں انھوں نے کہا کہ ان پر بے بنیاد الزام عائد کیا گیا  جس کی وجہ سے وہ ناقابلِ تصور تکلیف اور ذہنی کرب  مبتلاء ہوئے باوجعد اسکے کہ انھوں نے بار بار  اسکی تردید کی۔

تین صفحات پر مشتمل استعفیٰ میں زاہد حامد  نے ختم نبوت پر اپنے عقیدے کے علاوہ   تنازعہ کی بنیاد بننے والی انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کے تفصیلات بھی صراحت سے بیان کیں اور کہا کہ    سارے معاملہ میں ان کا کوئی وصور نہ تھا اور ان سے استعفیٰ طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا ۔

قومی مفاد کی خاطر وہ  وزارت سے استعفیٰ دے رہے ہیں  اور یہ فیصلہ  انھوں نے ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا قانون تمام پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر بنایا تھا،اس ایکٹ میں براہ راست میرا کوئی تعلق نہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےاستعفیٰ منظور کرلیاہے اور اس سلسلہ میں کابینہ ڈویژن نے  بھی زاہد حامد کے وزارت قانون سے مستعفی ہونے ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کے بعض ارکان شدید مخالف تھے اور ان کا خیال تھا کہ زاہد حامد کے استعفے کا مقصد حکومت کو نیچا دکھانا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اسلام آباد میں امن و امان سے متعلق ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی شرکت کی اور اس اجلاس میں طے پایا تھا کہ راجا ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ میں جن 2 وزرا کے نام آئے ہیں وہ استعفیٰ دیں گے۔

ذرائع کے مطابق زاہد حامد کے استعفے میں شہباز شریف نے بھرپور کردار ادا کیا، شہباز شریف اسلام آباد سے دوبارہ لاہور پہنچے جہاں زاہد حامد کو بھی بلایا گیا۔

شہباز شریف اور زاہد حامد کے درمیان ہونے والی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے ملکی مفاد میں زاہد حامد کو استعفیٰ پر قائل کیا۔