نیب ریفرنسز کو قطعا نہیں مانتا، ڈکٹیٹر بھی وزیراعظم کو پکڑتا ہے اور جج بھی؟مارشل لا کو جائز قرار دینا بہت بڑا جرم ہے، کیا اس کا بھی احتساب ہو گا، نواز شریف کے سوالات

 
0
311

لندن، دسمبر06 (ٹی این ایس):  سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے  واضع طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ نیب ریفرنسز کو قطعا نہیں مانتے کہ انتقامی احتساب انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ۔

منگل کی رات اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ لندن ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتقامی احتساب سے ملک کا ستیاناس ہو رہا ہے پاکستان میں ڈکٹیٹر بھی وزیراعظم کو پکڑتا ہے اور جج بھی وزیراعظم کو پکڑتے ہیں، میں اس احتساب کو قطعاً نہیں مانتا۔

مارشل لا کو جائز قرار دینا بہت بڑا جرم ہے، کیا اس کا بھی احتساب ہو گا، 70 سال سے جمہوریت کے ساتھ گھناؤنا مذاق ہو رہا ہے، صرف وزیراعظم کو ہی کیوں پکڑا جاتا ہے؟  انہوں نے  کہا کہ ان اقدامات نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا اور قوم یہ سب  دیکھ رہی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ 1999 میں جنرل (ر) پرویز مشرف نے ہماری حکومت ختم کی، اس بار عدلیہ نے ایسا کردیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ بہت محنت سے ہم نے ملک کے معاملات ٹھیک کیے، بجلی لائے، دہشت گردی کم کی لیکن اب پھر دہشت گردی ہونے لگی ہے تاہم ہمیں یہ صلہ ملا کہ میرے اور میرے بچوں کے خلاف مقدمے بنائے گئے۔

نواز شریف نے کہا کہ ملک میں جو اندھیرے پیدا کرتے ہیں وہ عیش کررہے ہیں اور جو روشنیاں پھیلاتے ہیں وہ پریشان ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب سے اقتدار سنبھالا ہے دھرنے دیکھتے آئے ہیں، یہ کیسا رواج بن گیا ہے، کوئی دھرنوں سے کم بات ہی کرتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم عوام کی توقعات پر پورا اترے ہیں، 2013 میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، ہم نے وعدہ کیا کہ ہم اسے ختم کریں گے، آج لوڈشیڈنگ نہ صرف ختم ہوگئی بلکہ ہم اضافی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد تمام کمیشن کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔