بیت المقدس ایک متنازع علاقہ ہے بیت المقدس نہ اسرائیل کا دارلحکومت بن سکتا ہے نہ ہی وہاں سفارتخانہ بنایا جا سکتا ہے ,سربراہ جے یو آئی کا خطاب

 
0
361

اسلام آباد ،دسمبر20(ٹی این ایس) :جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے قائدمولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر برصغیر سے جڑا ہے ہندوستانی مظالم کا مقابلہ کشمیر کی چوتھی نسل کر رہی ہے ،ْہمیں کشمیر کے مسئلہ کو تحریک کی شکل میں دیکھنی چاہیے ،ْ بیت المقدس ایک متنازع علاقہ ہے بیت المقدس نہ اسرائیل کا دارلحکومت بن سکتا ہے نہ ہی وہاں سفارتخانہ بنایا جا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں میسیج ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام کشمیر پر منعقدہ گو ل میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق ، مولانا فضل الرحمن خلیل ، عبداللہ گل ، شامل تھے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسئلہ کشمیر برصغیر سے جڑا ہے ہندوستانی مظالم کا مقابلہ کشمیر کی چوتھی نسل کر رہی ہے کشمیر کی چوتھی نسل اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے کشمیری نوجوانوں کے سامنے آزادی کا مقصد بھی ہے اور ان کے بزرگوں کی قربانیاں بھی ان کے سامنے ہیں تحریک کے لیے کوئی مدت تعین نہیں کی جاسکتی تحریک سمندر کی لہروں کا نام ہے اس میں مد و جزر آتا ہے ہمیں کشمیر کے مسئلہ کو تحریک کی شکل میں دیکھنی چاہیے تحریک کے لیے حکمت عملی بہت ضروری ہے امریکی اور مغربی دنیا نے اپنے مفادات کے لئے پوری دنیا میں آگ لگائی آج اسرائیل فلسطینیوں کی آزادی جنگ کو ریاستی دہشت گردی قرار دے رہا ہے، دنیا کشمیر کی آزادی کی تحریک کو ریاستی دہشتگردی سے تعبیر کر رہی ہے آج کے دور میں جنگ کے لیے حکمت عملی جدید طریقہ سے ہوگی پہلے جنگ میں جنگجو نشانہ بنتے تھے آج کے دور میں عام انسان جنگ کا نشانہ بن رہے ہیںنئی نسل کے پاس صرف جذبات ہیں مسئلہ کا ادراک نہیں ہم غیر یقینی کیفیت سے گزر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مربوط نظام کا فقدان اور سیاسی جنگوں میں کشمیر کے تحریک کو نقصان پہنچا .سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے لوگ سول نافرمانی تک چلے جاتے ہیں ستر سال پہلے امریکہ ہمارے ساتھ تھا اب وہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہمیں حالات کی بہتری کا انتظار کرنا ہوگا سو سال پہلے انگریز نے دنیا پر حکومت کی پہلے معیشت پر قبضہ کرنے کے بعد ملکوں پر قبضہ کر لیا جاتا ہے انگریز چلا گیا مگر ہماری ذہنیت اب بھی وہی ہے چین امریکہ اور مغرب کے نظام معیشت کے برعکس بات کر رہا ہے سی پیک چین کے نئے اقتصادی نظریہ کی پہلی سیڑھی ہے سی پیک کا پہلا زینہ پاکستان ہے ہندوستان سی پیک کی مخالفت کر رہا ہے امریکہ ہندوستان کے متنازع علاقے سے سی پیک گزرنے کے بیانیہ کی حمایت کر رہا ہی مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بیت المقدس ایک متنازع علاقہ ہے بیت المقدس نہ اسرائیل کا دارلحکومت بن سکتا ہے نہ ہی وہاں سفارتخانہ بنایا جا سکتا ہے بیت المقدس کو دارلحکومت تسلیم کرنے میں امریکہ بھی تنہائی کا شکار ہے مسئلہ کشمیر ایک رات میں حل ہونے والا مسئلہ نہیں ہمارے پاس تحریک کے تصور کو زندہ رکھنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہم تحریک کو منظم کر کے اس مسئلہ کو زندہ رکھ سکتے ہیں مشرق وسطی کی صورتحال ہمارے سامنے ہے ،ایران کے ساتھ تعلقات میں ہمیں مستقبل میں فکر مند ہونا پڑے گا ہمارا پڑوسی ملک افغانستان ہندوستان کی حمایت میں بول رہا ہے پڑوس کے معاملات بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے کشمیر کے مسئلہ پر دو طرفہ مزاکرات ہمیں بین القوامی فورم پر لے جا سکتے ہیں کیا ہم موجودہ بین القوامی صورتحال میں کشمیر کا مسئلہ بین القوامی فورم پر لے جانے کے قابل ہیں پاکستان اور بھارت کی پوزیشن کو سامنے رکھتے ہوئے توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ وہ مسئلہ کل حل ہوجائے گا ہمیں حکمت عملی بنانی ہے کہ پڑوس سے معاملات کیسے ٹھیک کرنے پیں مسئلہ کشمیر ہم عالمی فورم پر لے جاسکتے ہیں مگر ڈر ہے کہ کہیں مسئلہ مزید خراب نہ ہوجائے کشمیر پر ہمارا دعوی ہے کہ وہ شہہ رگ ہے پانی ہماری معاشی سپلائی لائن ہے آلو ٹماٹر کی باتیں عام آدمی کے لئے ہے کشمیر کا مسئلہ ریاست کا ریاست سے ہے مسئلہ کشمیر پر ہم دعوی تو کرے ہیں مگر ہماری دلیل کی بنیاد مفاد پر ہے ہمیں مسئلہ کشمیر کو لے کر تجارت نہیں بند کرنی چاہیے تنازعیات ریاستوں کے درمیان ہوتے ہیں عوام کے درمیان نہیں تجارت عوامی مسئلہ ہے اسکو مسئلہ کشمیر کے نظر نہیں کرنا چاہیے مسئلہ کشمیر پر مزاکرات کے مقصد کے لیے جنگ کا لب و لہجہ نہیں ہونا چاہیے جب تک ایک ٹھینک نہیں بنائے گیں مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا ضروری ، صرف جزبات کے تحت مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا اقتدار کی جنگ لڑنے والے آزادی کا بیس کیمپ نہیں بنا سکتے۔