عدالتِ عظمیٰ نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ میڈیکل کالجوں میں داخلوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی

 
0
290

لاہور،دسمبر 26 (ٹی این ایس):سپریم کورٹ نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ میڈیکل کالجوں میں داخلوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ داخلے فوری طور روک دئیے جائیں اور حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی ہو گی،جس کالج نے پچھلی تاریخوں میں داخلوں کی کوشش کی تو اس کے مالکان اور داخلہ کرنے والے ذمہ دار ہوں گے.

عدالت نے لاہور کے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو زکو بیان حلفی سمیت اور چیئرمین پی ایم ڈی سی کو آج (بدھ) کو طلب کرتے ہوئے میڈیکل کالجز کے مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دئیے کہ عدلیہ کو بابا رحمتے سے اس لیے تشبیہ دی تھی کہ سب اس کے سامنے سچ بولیں لہٰذاحکومت بھی سچ بتائے،صاف پانی کیس بھی اسی کیس کے ساتھ سنا جائے گا، علم میں آیا ہے کہ صاف پانی منصوبے میں ساڑھے 3 کروڑ کی گاڑی خریدی گئی، ایڈووکیٹ جنرل تفصیلات فراہم کریں، ہوسکے تووہ گاڑی یہاں بلوالیں، ذاتی نمائش کے لیے نہیں، جذبے کے لیے کیس کی سماعت کررہے ہیں، عوامی مفاد کے کیس کی سماعت ہفتے اور اتوار کو بھی ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزکی فیسوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ،اس نے اب تک کیا کیا ،یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے ،سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اس کے لیے کیا حکومت نے الگ ہسپتال بنائے یا نہیں ؟۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ میو ہسپتال کا دورہ کیا جس پر تنقید کی گئی،جہاں میرے بچوں کی صحت کا مسئلہ ہوگا وہاں جاؤں گا۔چیف جسٹس نے تمام نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات اوراسٹرکچر طلب کرتے ہوئے استفسارکیا کہ میڈیکل کالج بنانے کا طریق کار کیا ہے اور فیسیں کس سٹرکچر کے تحت لی جاتی ہیں ،چھتوں اور گیراجوں میں کالج بناکر چلائے جارہے ہیں، ہم ڈاکٹر پیدا کررہے ہیں لیکن ہمیں نہیں پتہ کہ ہمارا ٹول ٹھیک ہے کہ نہیں۔تمام میڈیکل کالجوں کو چیک کرنے کے لیے ٹیم بنائی جائے جس میں سینئر ڈاکٹر بھی شامل ہوں گے ۔فاضل عدالت نے کہا کہ کسی چارٹرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کو بلائیں تاکہ ان سے طریق کار پوچھا جائے ۔ فاضل عدالت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے تمام طالبعلموں کا ریکارڈ ہوتا ہے؟۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شہر میں کتنے نجی میڈیکل کالجز ہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شہر میں 14میڈیکل کالجز ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں دو کالجز بتا دیں تاکہ ہم انہیں بلوا سکیں۔ اپنی بندے بھیج کر تمام نجی میڈیکل کالجز کو چیک کراؤں گا، ڈاکٹروں کی ٹیم بھی ساتھ ہو گی ۔

رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے فاضل عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں 68میڈیکل ٹیچنگ کالجز ہیں۔ 68میں سے 36ڈینٹل کالج ہیں ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ میڈیکل کے طلبہ سے سالانہ چھ لاکھ بیالیس روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔ بتایا جائے اتنی فیس کس سٹرکچر کے تحت وصول کی جارہی ہے۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد فیس کم ہوئی ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بھول جاؤ تمہارا بچہ ڈاکٹر نہیں بن سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرکاری کالج سے ایک طالبعلم اس سے کہیں کم پیسوں میں طالبعلم بنتا ہے ۔چیف جسٹس نے ایک موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ معاملہ تو ٹھیک ہونا چاہیے آپ تو پھنس گئے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدلیہ کو بابا رحمتے سے اس لیے تشبیہ دی تھی کہ سب اس کے سامنے سچ بولیں لہٰذاحکومت بھی سچ بتائے۔

عدالت نے لاہور کے نجی میڈیکل کالجز مالکان اور سی ای اوزکو بیان حلفی سمیت اور چیئرمین پی ایم ڈی سی کو آج بدھ کے روز طلب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کا حلفیہ بیان دیا جائے۔سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ جس غیر رجسٹرڈ میڈیکل کالجوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو وہ عدالت سے حکم امتناعی لے آتا ہے جس پر چیف جسٹس نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے دو روز میں عدالتوں سے جاری حکم امتناعی کی تفصیلات طلب کر لیں۔عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو بھی تنبیہ کی کہ عدالتی فیصلے کے خلاف ہڑتال نہیں ہونی چاہیے جس پر عدالت کو ینگ ڈاکٹرز کے نمائندے نے یقین دہانی کروائی کہ ہڑتال نہیں ہو گی۔فاضل عدالت نے کہا کہ علم میں آیا ہے کہ صاف پانی کمپنی کے لیے ساڑھے تین کروڑ روپے کی بلٹ پروف گاڑی خریدی گئی ۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ گاڑی خریدی گئی ہے یا نہیں ؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جی گاڑی بالکل خریدی گئی ہے ۔ جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ تفصیلات فراہم کریں، ہوسکے تووہ گاڑی یہاں بلوالیں۔ایسا کون سا ایم ڈی آ گیا ہے جس کی جان کو خطرہ ہے اور بلٹ پروف گاڑیوں میں پھرتا ہے ۔عدالت کو آگاہ کیا جائے کیسی گاڑی خریدی گئی۔ذاتی نمائش کے لیے نہیں، جذبے کے لیے کیس کی سماعت کررہے ہیں،یہ کیس مفاد عامہ کا ہے اس کی سماعت ہفتہ اور اتوار کو بھی جاری رہے گی اور چار ہفتوں میں فیصلہ سنائیں گے ۔

فاضل عدالت نے فیسوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نجی میڈیکل کالجزکے مالکان کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے غیر رجسٹرڈ میڈیکل کالجز میں داخلے تاحکم ثانی روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ داخلے فوری طور روک دئیے جائیں اور حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی ہو گی،جس کالج نے پچھلی تاریخوں میں داخلوں کی کوشش کی تو اس کے مالکان اور داخلہ دینے والے ذمہ دار ہوں گے۔فاضل عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت آج بدھ تک کے لئے ملتوی کر دی ۔ علی ظفر کے جونیئر نے کہا کہ علی ظفر کلائنٹ کی جانب سے پیش ہوں گے جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ آپ ان کی جگہ پیش ہو جائیں ہم انہیں عدالتی معاون مقرر کریں گے۔ فاضل عدالت نے نجی کالج کے ڈاکٹر فرید ظفر کو بھی زائد فیس مانگنے پرآج طلب کر لیا ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ مالکان ابھی بیان حلفی نہیں بلکہ بڑے بڑے وکیل لے کر آئیں گے۔ میں اس کیس میں شراکت نہیں بلکہ اپنی ڈیوٹی کر رہا ہوں۔آپ سمیت ہمیں بھی ڈرائیں گے لیکن ہمت نہیں ہارنی ۔