حکومت گنے پر نہیں،چینی پر سبسڈی دے رہی ہے،وفاق سندھ حکومت کی جانب سے گنے پر سبسڈی نہیں دے ر ہا،الزام غلط،بے بنیاد ہے، سکندر حیات بوسن

 
0
487

اسلام آباد جنوری 4(ٹی این ایس)وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت گنے پر نہیں چینی پر سبسڈی دے رہی ہے،وفاق سندھ حکومت کی جانب سے گنے پر کوئی سبسڈی نہیں دے رہا، الزام غلط اور بے بنیاد ہے، گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پراونشل شوگر کین ایکٹ کے تحت نمٹائے جائیں، ملک میں گنے کی طلب 53 لاکھ ٹن،پیداوار 75 لاکھ ٹن ہے، تمام صوبائی حکومتیں گنے کے کاشتکاروں کو مقررہ قیمت کی ادائیگی یقینی بنائیں، وفاقی حکومت چینی کی برآمد پر سو فیصد سبسڈی دے رہی ہے،حکومت کسانوں کے مسائل میں کمی لانے،زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے پرعزم ہے صوبائی حکومتوں،متعلقہ شراکت داروں سے ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے یہ بات جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی شوگر ملز کی مکمل لسٹ موجود نہیں ہے جو کہ مقررہ قیمت 180 روپے فی من کے حساب سے گنا نہیں خرید رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گنے کے کاشتکاروں کے حالیہ مسائل کے حوالے سے تمام وزراء اعلیٰ سے یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گنے کی طلب 53 لاکھ ٹن ہے جبکہ ہم 75 لاکھ ٹن گنا پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم زرعی شعبہ کیلئے ایک بڑاالمیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں زرعی شعبہ کی لاگت کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیءں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چینی کی برآمد پر سبسڈی دے رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے یہ الزام لگانا کہ وفاقی حکومت گنے پر سبسڈی نہیں دے رہی، غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پراونشل شوگر کین ایکٹ کے تحت حل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں کاشتکاروں کو گنے کی پوری قیمت مل سکتی ہے تو سندھ میں کیوں نہیں، تمام صوبائی حکومتوں کو گنے کی مقررہ قیمت ادا کرنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے پاس کسی شوگر مل کا ریکارڈ نہیں ہے، مجھے معلوم نہیں ہے کہ کونسی شوگر مل پوری قیمت ادا کر رہی ہے اور کونسی نہیں تاہم اس حوالہ سے تمام شوگر ملز کو مقررہ قیمت پر گنا خریدنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل میں کمی لانے اور زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے پرعزم ہے اور اس حوالے سے تمام صوبائی حکومتوں اور متعلقہ شراکت داروں سے ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں زرعی شعبہ میں مصارف پیدائش (لاگت) میں کمی لانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ اس کا فائدہ کسانوں کو ہو اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ برآمدی اہداف بھی حاصل کئے جا سکیں۔