ملک نازک دور سے گزررہا ہے اورکسی صورت انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا‘شہبازشریف

 
0
392

لاہور جنوری 7(ٹی این ایس) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نازک دور سے گزررہا ہے اورکسی صورت انتشار کامتحمل نہیں ہوسکتا۔فروعی اختلافات،باہمی تقسیم اورآپس کی دوریاں ملک کی سا لمیت،وقار اوراتحاد کیلئے نقصان دہ ہے۔پاکستان کے موجودہ حالات باہمی اتحاد اور اتفاق کے متقاضی ہیں اوراس مقصد کیلئے مشائخ عظام اورسجادگان کو اپنا کلیدی کردارادا کرنا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ خانقاہوں اورآستانوں سے تحمل،برداشت،ایثار،سماجی ومعاشی انصاف، وسائل کی منصفانہ تقسیم،رواداری اورمحبت کا پیغام جانا چاہیے۔اس ابدی پیغام کو عام کرکے ہی ہمارے مسائل ختم ہوں گے اورپاکستان صحیح معنوں میں عظیم رفائی مملکت بنے گا۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کااظہاردوسرے روز ایوان وزیراعلیٰ میں منعقدہ مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج کی بابرکت محفل میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے کیونکہ اس محفل میں عظیم ہستیاں موجود ہیں۔بزرگان دین اورصوفیاکرام کا فیضان آج بھی جاری اورساری ہے اورمجھے زندگی بھر درگاہوں اورخانقاہوں پر حاضری کی سعادت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفیا کرام نے اسلام کا آفاقی پیغام پہنچا کر بڑی ملی خدمت کی ہے اور پاکستان کو آج بھی اولیا اورصوفیاکرام کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ہم سب کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اورناموس رسالت پر ہر مسلمان جان قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں جو ختم نبوت کو ایمان کا حصہ نہیں سمجھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔عقیدہ ختم نبوت پر ایمان کے ساتھ اسلام کے حقیقی اورابدی پیغام کی روپر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔اپنے مسلک پر قائم رہنا اور دوسرے کے مسلک کو نہ چھیڑنا،یہ ایسا سنہری اصول ہے جس سے معاشرے میں رواداری،برداشت کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔

ایک دوسرے کے خلاف تقاریر اورفتوے جاری کرناپاکستان اوراسلام کی کوئی خدمت نہیں۔دانستہ یا غیر دانستہ انتشار پھیلانادرحقیقت اغیار اوردشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔کیا دھرنوں سے معیشت کو سنوارا جاسکتا ہے؟ کیا دھرنوں سے غربت ختم کی جاسکتی ہے اورسب کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جاسکتی ہے؟2012ء سے شروع ہونیوالے دھرنوں نے قومی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے،اس لئے میری آپ سے دست بدستہ درخواست ہے کہ دشمن اور اغیارہمیں للکار رہے ہیں،ہمیں نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی جاری ہیں اور ان حالات میں ہمیں انتشار کی بجائے باہمی اتحادکی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نبی کریمؐ کی زندگی اوراسوہ حسنہ ہم سب کیلئے مشعل راہ اورہمارے لئے ابدی پیغام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ہم دولت کی منصفانہ تقسیم کے حکم پر کس حد تک عمل پیرا ہیں اورممبر رسول سے اس پیغام کو کس حد تک عام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ علمائے کرام اورمشائخ عظام قرآن و حدیث کی تعلیمات پر دسترس رکھتے ہیں اورانہیں ممبر رسول سے فلاح انسانیت کے اسلام کے ابدی اورحقیقی پیغام کوعام کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرنا ہے۔ ناداروں،یتیموں،بے کسوں اوربیواؤں کے سروں پر دست شفقت رکھنا،انہیں ظلم و زیادتی اورناانصافی سے بچانا، خیانت نہ کرنا اورجھوٹ سے بچناہی اسلام کا حقیقی پیغام ہے جسے معاشرے میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔جس طرح ہر مسلمان ناموس رسالت پر کٹ مرنے کیلئے تیار ہے اسی طرح ہمیں اس بات کا بھی جائزہ لینا ہے اوراپنے گربیانوں میں جھانکنا ہے کہ ہم کہاں تک نبی آخرالزماں کی تعلیمات پر بھی عمل پیرا ہیں۔قرآن کے ابدی پیغام اورنبی آخرالزماں کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کو قائدؒ و اقبالؒ کے تصورات کے مطابق عظیم مملکت بنانے کیلئے سیاست دانوں،ججوں،جرنیلوں، افسران،ڈاکٹروں،انجینئروں اورمعاشرے کے ہر فرد کو اپنا قومی،ملی و دینی فریضہ ادا کرناہے۔ انہوں نے کہاکہ محبت،ایثار برداشت اسلام کی اصل روح ہے اوراسی پیغام کی خانقاہوں اورآستانوں پر گونج ہونی چاہیے۔