پشاور جنوری 9 (ٹی این ایس) فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث منصوبہ التواء کا شکار ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق منصوبے کیلئے سروے مکمل کرکے کنسلٹنسی کی خدمات حاصل کرنے کی سمری وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بھجوائی گئی ہے۔سیف سٹی منصوبے کے لئے پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ نے گزشتہ سال مارچ میں کام شروع کیا،منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پشاور کا سروے مکمل کرلیا گیاہے۔ذرائع کے مطابق سروے میں پولیس کے ساتھ ساتھ این آر ٹی سی کی معاونت بھی حاصل کی گئی، سروے میں 3 ہزار سے زیادہ پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر 5 ہزار کیمرے نصب کئے جانے ہیں۔
شہر کے حساس مقامات میں اسپتال، شادی ہال، امام بارگاہیں، مساجداور تعلیمی ادارے شامل ہیں۔کنسلٹنسی کی خدمات کے لئے وزیر اعلیٰ کا اجازت نامہ ضروری ہوتا ہے جس کیلئے سمری وزیر اعلی خیبر پختون خوا کو ارسال کی گئی ہے جو تاحال التواء کا شکار ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سیف سٹی منصوبے کے لئے سنٹرل پولیس آفس کے قریب 5 کنال اراضی کے حصول کیلئے بھی سمری ارسال کی گئی تھی جو تاحال منظوری کی منتظر ہے۔ذرائع کے مطابق منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کی بڑی وجہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی ہے ٗصوبائی حکومت نے تمام تر توجہ بی آر ٹی منصوبے پر مرکوز کر رکھی ہے جس کی وجہ سے منصوبہ التواء کا شکار ہورہا ہے ٗسیف سٹی منصوبے کی جلد تکمیل سے جہاں دہشت گردی میں کمی لائی جاسکتی ہے وہی دیگر جرائم کی روک تھام میں معاونت حاصل ہوگی۔
پی ایم آر یو ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز فراہم کئے جائیں تو منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوسکتا ہے ٗکیمروں کی تنصیب کے ذریعے دہشت گردوں، اشتہاریوں اور جرائم پیشہ افرادکو پکڑنے میں آسانی ہوگی۔کیمرے نان کسٹم پیڈ اور جعلی نمبرپلیٹ والی گاڑیوں کا بھی پتہ چلائیں گے ٗکیمروں کے ذریعے پولیس ریکارڈ میں درج دہشت گرد، اشتہاری یا مشکوک افراد کے کیمرے کے سامنے سے گزرنے پرالارم بجے گا ٗکنٹرول ٹاور میں 100 ایل ای ڈیز نصب کی جائیں گی،جہاں 5 سو اہلکار تین مختلف شفٹوں میں کام کریں گے۔