شاہ زیب قتل کیس،وکیل بابراعوان اورلطیف کھوسہ ملزمان کوانصاف دلانےمیدان میں آگئے

 
0
381

لاہور ،جنوری 14(ٹی این ایس):تحریک انصاف کے سینئروکیل بابراعوا ن اور پیپلزپارٹی کے لطیف کھوسہ شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شارخ جتوئی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کوانصاف دلانے میدان میں آگئے،لطیف کھوسہ کاکہناہے کہ شاہ زیب قتل کیس کی نوعیت کے لحاظ سے ملزم شارخ جتوئی کے عمل کردہشتگردی قرارنہیں دیاجاسکتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہزیب قتل کیس کی سماعت کی، جس میں سپریم کورٹ نے شارخ جتوئی سمیت تمام ملزمان سراج تالپور، سجاد تالپور اور مرتضیٰ لاشاری کےنام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ ڈالنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نےوفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کے بارے میں ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر اطلاع فراہم کی جائے۔ ملزمان کو بیرون ملک جانےاجازت کسی صورت نہ دی جائے۔عدالت نے سول سوسائٹی کی جانب سے ملزمان کا مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں منتقل کرنے کےخلاف دائر اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کردئیے ہیں۔

واضح رہے گزشتہ روز ہفتے کوسماعت کے موقع پردرخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے اس وقت کے جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی شاہ زیب قتل کیس میں دفعات برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی فریق کو جسٹس سجاد علی شاہ پر اعتراض ہے تو انہیں بینچ سے الگ کر دیتے ہیں۔

ملزم شارخ جتوئی کی جانب سےلطیف کھوسہ وکیل پیش ہوئے۔ جبکہ مرتضیٰ لاشاری کے وکیل بابراعوان بن گئے ہیں۔ملزم شارخ کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں وہ اس کیس کو سنیں۔وکیل بیرسٹر لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ جھگڑا ڈیڑھ بجے شروع ہوا۔فریقین میں تھپڑ مارنے پر جھگڑا ہوا تھا اور معافی نہ مانگنے پر فائرنگ ہوئی۔

ان کے بقول فریقین میں صلح ہو چکی ہے اس لیے اس مقدمے کی مزید سماعت کی ضرورت نہیں۔ ملزمان نے کسی عبادت گاہ پر حملہ نہیں جسے دہشت گردی سے تعبیر کیا جائے، جب واقعہ ہوا تو اس وقت وہاں لوگ موجود نہیں تھے۔عدالت میں نامزد ملزم غلام مرتضی لاشاری کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ یہ کوئی نہیں کہ سکتا کہ یہ واقعہ خوف یا دہشتگردی کا ہے ٹرائل میں پیش ہونے والے گواہوں کے بیانات کا جائزہ لیا جائے کسی بے گناہ کو سزا نہیں ہونی چاہیے ورنہ یہ قتل ہوگا جبکہ عدالت نے فریقین کا موقف سنتے ہوئے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق اپیلوں کی درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی جبکہ عدالت نے تمام ملزمان کے 5،5 لاکھ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو ٹیلیفون کے زریعے بھی فیصلہ بتانے کی ہدایت جاری کردی ،واضح رہے کہ مقدمے کی آئندہ سماعت اسلام آباد سپریم کورٹ میں ہوگی۔

یاد رہے 25 دسمبر 2012ء کو کراچی کے علاقے کلفٹن میں شاہ زیب خان کو قتل کر دیا گیا تھا جس پر شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری جانب تین رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد سول سوسائٹی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور وفاقی وزارت داخلہ کو ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم دیا۔