لاہور مارچ 9(ٹی این ایس) عدالتی معاون نے مرغیوں کو دی جانے والی خوراک سے متعلق اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس میں کہا گیا ہے کہ مرغیوں کو دی جانیوالی خوراک سے گوشت پر اثر نہیں ہوتاتاہم رپورٹ میں مرغیوں کی انتڑیوں سے تیار ہونے والے تیل کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر خوراک ٹھیک ہے تو یہ خوش آئند ہے ،لگتا ہے کہ ہم اچھے نتائج کے لیے کافی قریب پہنچ چکے ہیں،مرغیوں کی انتڑیوں سے تیل کی فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی کی جائے۔ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مرغیوں کو دی جانیوالی خوراک پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالتی معاون نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ مرغیوں کو دی جانیوالی خوراک سے گوشت پر اثر نہیں ہوتا ۔جس پر چیف جسٹس نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خوراک ٹھیک ہے تو یہ خوش آئند ہے،اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ برائلر مرغی مضر صحت نہیں۔لگتا ہے کہ ہم اچھے نتائج کے لیے کافی قریب پہنچ چکے ہیں
رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ انتڑیوں سے نکلنے والے تیل کی بازار میں فروخت روکی جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو چیز میں اپنے بچوں کو نہیں کھلا سکتا وہ قوم کے بچوں کو بھی نہیں کھلانے دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مرغیوں کی انتڑیوں سے تیل کی فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی کی جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عدالتی معاونین کے اچھے کاموں کی تعریف کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ان سے مخاطب ہوکر کہا کہ حوصلہ افزائی کے لئے سو روپے کے نوٹ پر تینوں ججز دستخط کرکے دیں گے۔