سپریم کورٹ کا چار نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا روکا گیا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم

 
0
326

لاہورمارچ 10(ٹی این ایس) سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس کا عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے چار نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا روکا گیا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیدیا جبکہ دہری شہریت کے آئینی نقطے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا گیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا ء بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے دہری شہریت پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔اس موقع پر پنجاب سے منتخب تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ 2013ء میں برطانوی شہریت چھوڑ چکا ہوں۔ چیف جسٹس نے پوچھا یہ بتائیں کہ شہریت مکمل طور پر چھوڑی ہے یا عارضی ترک کی ہے؟۔ چوہدری سرور کے وکیل نے اعتراف کیا کہ برطانوی قانون کے مطابق شہریت دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ نے گورنر بننے کے لیے عارضی طور پر برطانوی شہریت ترک کی، آپ نے یہاں سیاست کرنی تھی اور وقت پورا ہونے پر دوبارہ جا کر شہریت بحال کروانی تھی، بیان حلفی دیں کہ آپ اب کبھی بھی دوبارہ اپنی برطانوی شہریت بحال نہیں کروائیں گے ،اگر آپ نے دوبارہ برطانوی شہریت بحال کروائی تو یہ نااہلی بنتی ہے۔ چوہدری صاحب آپ کے بیوی بچے اور دولت برطانیہ میں ہے تو آپ یہاں آئے کیوں؟۔سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اگر ان سینٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دیں اور بعد میں یہ نااہل ٹھہرے تو پھر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا؟۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کا معاملہ آئینی ہے، شہریت مستقبل یا عارضی طورپر چھوڑی جاتی ہے اس پر سماعت کی جائے گی۔بعدا زاں چیف جسٹس نے اس کیس کا عبوری فیصلہ جاری کیا اور چار نو منتخب سینیٹرز چوہدری سرور، ہارون اختر، سعدیہ عباسی اور نزہت صادق کی کامیابی کے روکے گئے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیدیا۔