لاہور اپریل 14(ٹی این ایس)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسداد دہشتگردی عدالت کوسانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے ، لاہور ہائیکورٹ میں اس سے متعلق زیر التوا ء تمام مقدمات کو دو ہفتوں میں نمٹانے اور جسٹس علی باقر نجفی کی مکمل رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں گے، میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہوسکتا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید ،پراسیکیوٹر جنرل سید احتشام قادر ، متاثرین کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ عدالت کے احکامات کے مطابق پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔سماعت کے دوران عدالت نے انسداد دہشتگردی عدالت کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اعجاز اعوان کی ہفتہ وار چھٹی کے علاوہ دیگر چھٹیاں بھی منسوخ کردیں۔چیف جسٹس نے حکم جاری کیا کہ سانحہ ماڈل ٹان سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ء تمام مقدمات کو دو ہفتوں میں نمٹایا جائے۔عدالت نے جسٹس علی باقر نجفی کی مکمل رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم بھی جاری کیا۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں گے۔میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں ہوسکتا۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا میاں نواز شریف سمیت سیاسی شخصیات کی طلبی سے متعلق کوئی حکم دہشتگردی عدالت میں موجود ہے۔پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ان کے خلاف شواہد نہ ہونے پر طلبی کے نوٹسز جاری نہیں ہوئے۔خیال رہے کہ 8اپریل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لیا تھا۔