اسلام آباد کی “منظم” پولیس کے بعض اہلکاروں نے نجی عقوبت خانہ قائم کر رکھا ہے عقوبت خانے کو لوگوں کو بلیک میل کر کے پیسے اینٹھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے آئی نائن تھانہ سے وابستہ ایک افسر سمیت 8 اہلکار سنگین جرم میں پکڑے گئے

 
0
458

اسلام آباد، 24 اپریل (ٹی این ایس): ڈسپلن کی پابند کہلانے والی وفاقی پولیس سے وابستہ بعض کالی بھیڑوں کے ایسے سیاہ کرتوت سامنے آئے ہیں کہ انسان کانپ کر رہ جاتا ہے۔ٹی این ایس کے نمائندے کے مطابق ان اہلکاروں نے مل پورکے علاقے میں نجی ٹارچرسیل قائم کررکھاہے جہاں بے گناہ شہریوں کوتفتیش کے نام پرنہ صرف قیدرکھاجاتااور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ۔چوری،ڈکیتی اورمنشیات کے کیس میں پھنسانے کی دھمکیاں دیتے ہوئے ان کے ورثاء سے بھاری رشوت لی جاتی ہے۔پولیس کے اس گروہ کے خلاف عدالتی حکم پر سیکرٹریٹ پولیس نے مقدمہ تودرج کرلیاہے لیکن اپنے پیٹی بند ساتھیوں کی گرفتاری کی بجائے پولیس نے مقدمہ خارج کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔

ہواکچھ یوں ہے کہ سی آئی اے سنٹر آئی نائن میں تعینات اے ایس آئی حیدرعلی شاہ اوردیگردس پولیس اہلکاروں نے جوسادہ کپڑوں میں ملبوس تھے 9مارچ کو بری امام کے محلہ ڈھکی کے رہائشی 25سالہ شہزادعلی کے گھرپر اچانک دھاوابول دیا۔ان پولیس اہلکاروں نے گھرمیں موجود خواتین کو زدوکوب کیااورگھرکی تلاشی کے دوران دس ہزار نقدی اورسونے کی انگوٹھی بھی لوٹ لئے۔پولیس ملازمین نوجوان شہزادعلی کومارتے پیٹتے اپنے ہمراہ لے گئے اوردوروز تک اسے ملپورکے علاقے میں واقع نجی ٹارچرسیل میں رکھاجہاں اسے تشددکانشانہ بناتے رہے۔اس دوران پولیس ورثاء سے تین لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ کرتی رہی ۔جس کے بعد معاملہ ڈیڑھ لاکھ روپے میں طے پاگیااورنوجوان کے بڑے بھائی جواد علی نے اے ایس آئی حیدرعلی شاہ کو 36ہزار روپے اداکردیئے۔یہ ملاقات وقوعہ کی رات ساڑھے نوبجے ملپورمیں ایک ہوٹل پر ہوئی ۔اس ملاقات میں اے ایس آئی حیدرعلی شاہ ،متاثرہ نوجوان کا بڑابھائی جواد علی اوربری امام کا رہائشی وفاقی پولیس کا ریٹائرڈ آفیسر چوہدری محمدالہٰی جو مبینہ طورپر پولیس کا ٹاؤٹ بتایاجاتاہے کے درمیان ہوئی ۔
پولیس گردی کانشانہ بننے والے نوجوان شہزادعلی کے بڑے بھائی جوادعلی نے کہناہے کہ اگلے روز میں اپنے وکیل کے ذریعے مقامی عدالت سے رجوع کیا۔عدالت نے بیلف کے ذریعے شہزادعلی کی بازیابی کے لئے چھاپہ مارٹیم تشکیل دی۔جواد علی کا مزیدکہناہے کہ قانون کی وردی میں موجود ان کالی بھیڑوں کا آٹھ رکنی گروہ ہے جنہوں نے ملپورکے علاقے میں ایک نجی ٹارچرسیل بنارکھاہے۔
متاثرہ نوجوان کے وکیل راجہ محمدزبیرنے کہاکہ اس خاندان کے ایک بھائی کو دوسال قبل بھی انہی پولیس اہلکاروں نے گھرسے اٹھایااورایک ماہ تک حبس بے جامیں رکھابعدازاں بھاری رقم لے کر چھوڑا۔