سابق وزیراعظم نواز شریف کا مسئلہ عمران خان جبکہ عمران خان کا مسئلہ نواز شریف اور دونوں کا مسئلہ اقتدار ہے، بلاول بھٹو زرداری

 
0
393

 

کوئٹہ5مئی(ٹی این ایس ): بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہزارہ والوں کی لاشیں نواز شریف اور عمران خان دونوں کا مسئلہ نہیں ہے ، لاپتہ افراد کی کون بات کرے گا، سیاستدانوں کو اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی پروہ نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نکا کہنا تھا کہ کیا یہ دہشت گردی کا خاتمہ ہے کہ مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، کون بات کرے گا لاپتا ہونے والوں کی؟ کون بات کرے گا مسخ شدہ لاشوں کی انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہورہی ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھ کر چھوٹے صوبوں کو کالونی سمجھنے والےجان لیں یہ زیادتی ہے۔’جن لوگوں کا کچھ گیا نہیں وہ کیا جانیں اپنوں کو کھونے کا احساس کیا ہوتا ہے،سندھ اور بلوچستان آکر ہماری محرومی کا مذاق اڑاتے ہو، ہمیں پسماندہ رکھ کر پسماندگی کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں تعلیم سے محروم رکھ کر کم تعلیم یافتہ ہونے کا طعنہ دیتے ہو، 18ویں ترمیم کے بعد ملنے والے حقوق ہمیں دو، جن لوگوں کا کچھ گیا نہیں وہ کیا جانیں اپنوں کو کھونے کا احساس کیا ہوتا ہے، کراچی سے فاٹا اور ژوب سے گلگت تک ہم نے لاشیں اٹھائی ہیں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ہم آواز اٹھاتے رہیں گے،جب ہمیں اقتدار ملا تو ہماری پہلی ترجیح بلوچستان تھی، انہیں بلوچستان کے مسائل کی فکر نہیں یہ اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے مسائل مسلط نہیں کیے پھر بھی بلوچستان سے معافی مانگی، صوبے کے نوجوانوں کے حقوق چھین کر وفاق کو مضبوط کیا گیا تو یہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوگی

بلاول بھٹو زرداری کے مطابق وفاق کی مضبوطی کے نام پر صوبوں سے زیادتی کی بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بلوچستان میں ساڑھے9 لاکھ خواتین کی مدد کی گئی، قربانی دینے والے سیکیورٹی فورسز کے جوان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں ان کے مطابق جمہوریت ہی بلوچستان کے مسائل کا اصل حل ہے، بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے مخصوص سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ نواز شریف ہوں یا عمران خان دونوں پیپلزپارٹی کے منصوبوں پر تختیاں لگاتے ہیں، نوازشریف نے سی پیک کا کریڈٹ بھی پیپلزپارٹی سے اغوا کرنے کی کوشش کی، مغربی روٹ بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ بلوچستان کو فوائد سے محروم رکھا جائے، 2013 میں میاں صاحب نے اپنی انتخابی مہم میں سی پیک کا ذکر تک نہیں کیا، اس وقت جب زرداری چین کا دورہ کررہے تھے تو یہ تنقید کرتے تھے، تھرکول پروجیٹ میں 70 فیصد مقامی لوگوں کو روزگار دیا گیا، ہم اپنے ہزاروں شہدا کو نہیں بھلا سکتے۔ جب کوئٹہ آتا ہوں تو مظلوم خون کی مہک آتی ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہو تو نام نہاد سیاستدانوں کو کیا فکر، کیوں کہ ان کا کوئی گیا نہیں، انھیں کوئی فکر نہیں ہے۔ دوسری جانب ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ شہیدوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ میں مظلوم خاندان کا بیٹا ہوں۔ جانتا ہوں جب کوئی اپنا جاتا ہے تو کلیجہ کیسے جلتا ہے۔ بلوچستان والے جانتے ہیں کہ جس کا اپنا مرتا ہے اس کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ ہم اپنے ہزاروں شہدا کو نہیں بھلا سکتے۔ جب کوئٹہ آتا ہوں تو مظلوم خون کی مہک آتی ہے۔ مظلوم طبقے کی ماں کو راولپنڈی میں خون میں نہلا دیا گیا۔ لاہور میں گلشن اقبال پارک میں بہنے والے لہو کو نہیں بھول سکتے، اے پی ایس کے معصوم بچوں کو کیسے بھولیں۔ جب جب نیشنل ایکشن پر عملدرآمد نہیں ہو گا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے۔ سندھ اور بلوچستان کو پھر محرومی کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن این ایف سے ایوارڈ نہیں دیا جاتا۔ ہمیں زخمی کر کے رونے کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں تعلیم نہ دے کر ان پڑھ کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں پسماندہ رکھ کر پسماندگی کا طعنہ دیتے ہو۔ کہ جب پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو پہلی ترجیح بلوچستان تھی۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ میں زیادتی کی۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دینا ضروری ہو گیا ہے.   سیاستدانوں کو اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں، نواز شریف اور عمران خان کا مسئلہ صرف اقتدار ہے۔ لاپتہ ہونے اور مسخ شدہ لاشوں کی کون بات کرے گا، ان کا مسئلہ سڑکوں پر تڑپنے والی لاشوں کا نہیں ہے۔ ہزارہ کے لوگ مر رہے ہیں، خضدار اور مستونگ سے مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، جب تک بہادر بیٹیاں بھوک ہڑتال نہ کریں تب تک کوئی اس معاملے کو دیکھنے والا نہیں ہے۔ پورے پاکستان کو چھوڑ کر ساری سیاست کو جی ٹی روڈ کو محور بنانا زیادتی ہے