دارالامان یا دارالشیاطین ، ڈیرہ غازی خان میں دارلامان کے منتظمین کے ہاتھوں ایک بے سہارا لڑکی کی عزت ریزی

 
0
48397

لڑکی اگلے ہی روز دیوار پھلانگ کر بھاگ گئی، لوگوں سے مدد کی بھیک مانگتی رہی مگر عیاش اہلکار اسے پکڑ کر لے گئے
گناہ چھپانے کیلئے ذکاء بزدار نامی انچارج نے بعد ازاں لڑکی کو ورثاء کے حوالہ کردیا جو نجانے اب اسے غیرت کے نام پر قتل کرتے ہیں یا کالی قرار دے کر فروخت
ڈیرہ غازی خان، اگست 17 (ٹی این ایس): دارلامان میں زمانے کی ستائی ہوئی بے سہارا لڑکیوں اور عورتوں کو قانون کے تحت پناہ دئے جانے کی حقیقت کا ایک بار پھر بھانڈا پھوٹ گیا۔

اطلاعات کے مطابق معاشرہ کی ستائی ایک مجبور وبے سہارہ لڑکی پناہ کی تلاش میں ڈیرہ غازی خان دارلامان میں پہنچی مگر اسی روز اسے معلوم ہوا کہ وہ دارالامان نہیں بلکہ دارالشیاطین میں پہنچ گئی۔ اگلے ہی روز وہ دارلامان کی دیوار پھلانگ کر بھاگ گئی مگر عیاش اہلکار اس کے پیچھے بھاگے اور دستی پل پر سرعام حملہ کرکے اسے زبردستی اٹھا کر رکشہ میں یا موٹر سائیکل پر اٹھانے کی کوشش کرنے لگے۔
سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں لڑکی مدد کی بھیک مانگتی اور چیختی رہی، ہاتھ باندھ کر روتی رہی کہ اسے ان کنسی درندوں سے بچایا جائے مگر کسی کو ترس نہ آیا۔ اس لڑکی نے بتایا کہ دارلامان میں ساری رات اس کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی وہ معصوم پیٹ پکڑ کر بتاتی رہی کہ اس کے پیٹ میں درد ہے مگر ظالم اور ہوس کے مارے اہلکار اس کی عصمت نوچتے رہے۔
اپنے گناہ چھپانے کیلئے ذکاء بزدار نامی انچارج نے بعد ازاں لڑکی کے وارثوں کو بلوایا اور اسے ان کے حوالے کر دیا جو نجانے اس کے ساتھ اب کیا سلوک کرتے ہیں غیرت کے نام پر اسے قتل کرتے ہیں یا کالی قرار دے کر فروخت کرتے ہیں ہاں مگر اس لڑکی کے جانے سے دارلامان کے کھلنے والے رازوں پر پھر سے پردا پڑ گیا ہے اور نا جانے کتنی لاواث اور مجبور لڑکیاں اس دارلاماں میں لٹتی رہیں گی۔