ملزمان گرفتار ٗریپ کے حوالے سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرکے لاہور لیبارٹری بھجوائے جائیں گے ٗ ایس پی صدر
راولپنڈی اگست19 (ٹی این ایس)راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں قصبہ گنگال میں 2 روز تک گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی آٹھویں جماعت کی طالبہ ایک ہفتے بعد جاں بحق ہوگئی۔طالبہ کو 9 اگست کو گھر سے ایک مسلح نوجوان نے اغوا کیا تھا اور اپنے دوست کے ساتھ 2 روز تک لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بعد ازاں 11 اگست کو طالبہ کے والد کو وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ایک ملزم جاوید کے گھر سے ملی تھی۔لڑکی نے اپنے والد کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا تھا جس پر انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کیا،
بعد ازاں 2 نامزد ملزمان کے خلاف تھانہ روات پولیس نے مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تھانہ روات میں درج مقدمے میں لڑکی کے والد جہانگیر مدعی ہیں، جنہوں نے موقف اپنایا کہ ان کی 16 سالہ بیٹی کو 9 اگست کی رات عمران نامی نوجوان نے فون کر کے مکان کی چھت پر بلایا اور پسٹل دکھا کر اسے بے ہوشی کی دوا پلائی اور جاوید نامی شخص کے گھر لے گیا۔مدعی کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان نے 2 روز تک ان کی بیٹی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔انہوں نے پولیس کو بتایا کہ صبح جب گھر والے اٹھے تو بیٹی گھر پر نہیں تھی جس پر اس کی تلاش شروع کی گئی اور کچھ دیر بعد ملزم جاوید نے انہیں بذریعہ فون اطلاع دی کہ تمہاری بیٹی چکوال میں موجود ہے، 3 ہزار روپے کرایہ دو تاکہ میں تمہاری بیٹی کو لے آؤں۔مدعی کا کہنا تھا کہ جہانگیر کے مطابق اس نے 3 ہزار روپے جاوید کو تو دیئے لیکن بیٹی واپس نہیں آئی۔
متاثرہ لڑکی کے والد کے مطابق 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد جب وہ جاوید کے گھر پہنچے تو ان کی بیٹی اس کے گھر پر موجود تھی جس پر جاوید نے کہا کہ وہ بس ابھی چکوال سے آیا ہے جاؤ اور اپنی بیٹی ساتھ لے جاؤ۔مدعی کے مطابق اس وقت ان کی بیٹی نیم بے ہوشی کی حالت میں تھی اور اس نے راستے میں روتے ہوئے انہیں بتایا کہ عمران اور جاوید پسٹل دکھا کر 2 روز تک اس کے ساتھ ریپ کرتے رہے۔ایس پی صدر سید علی رضا نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم ریپ کے حوالے سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرکے لاہور لیبارٹری بھجوائے جائیں گے۔واقعہ کے ایک ہفتے کے بعد لڑکی کے جاں بحق ہونے کے بارے میں ایس پی صدر کا کہنا تھا کہ لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے کہ آیا لڑکی کی موت زیادہ ادوایات دینے سے ہوئی ہے یا اس کی وجہ کچھ اور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ادویات کی وجہ سے لڑکی کی موت ہوئی تو مقدمے میں دفعہ 376 کے ساتھ 302 کا بھی اضافہ کیا جائے گا۔دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے والد جہانگیر نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں میری 3 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں جن میں سے ایک بیٹی آج خالق حقیقی سے جا ملی ہے۔جہانگیر کا کہنا تھا کہ پولیس مکمل طور پر تعاون کررہی ہے لیکن ملزمان کے 2 ساتھی کامران اور تیلا انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور ان کے بارے میں بھی پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔