ہم پر ایک پائی کی کرپشن کا داغ نہیں ٗسمجھ نہیں آرہی کس منصوبے میں کرپشن ہوئی جس کا احتساب ہورہا ہے تاہم ہم سرخرو ہونگے ٗ وزیراعظم

 
0
523
P

سیالکوٹ جولائی19(ٹی این ایس ):وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ ہم پر ایک پائی کی کرپشن کا داغ نہیں ٗسمجھ نہیں آرہی کس منصوبے میں کرپشن ہوئی جس کا احتساب ہورہا ہے تاہم ہم سرخرو ہونگے ٗ منفی سیاست کر نے والے چار سال تماشا نہ لگاتے تو پاکستان ترقی کی بلندیوں پر ہوتا ٗ پھر بھی پاکستان ترقی کی بلندیوں پر ہے ٗ پوری دنیا اعتراف کررہی ہے ٗ تماشا لگانے والوں کاگریبان کوئی پکڑنے والا ہے ؟جو مینا بازار لگا ہوا ہے پاکستانی قوم کو اس کا حساب مانگناچاہیے ٗ مجھ سے استعفیٰ مانگنے والوں کو بار بار قوم نے ٹھکرایا ٗ سیاسی مخالفوں کے پلے کچھ نہیں ٗڈگڈگی بجانے والی ڈگڈگی بجاتے رہیں ٗہم ترقی کرتے رہیں گے ۔

بدھ کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ وہ لاہور ۔سیالکوٹ موٹر وے پر کام کا جائزہ لینے آئے ہیں جبکہ لاہور۔ملتان موٹر وے بھی دیکھنی ہے ۔ ملک میں موٹر ویز تیزی سے بن رہی ہیں جو کراچی تک جائیں گی ، کراچی حیدرآباد موٹر وے کا افتتاح 14اگست کو ہوگا ۔اس کے سکھر۔ملتان سیکشن کاکنٹریکٹ جلد دیا جا رہا ہے، بلوچستان میں بھی شاہراتی نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر بن رہا ہے ۔ ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ گوادر سے خنجراب تک 2400کلومیٹر نئی سڑکیں بن رہی ہیں ، کاشتکاروں کے لئے بڑا پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔ خیبر پختونخوا جہاں پر ہمارے مخالفین کی حکومت ہے وہاں ہزارہ موٹر وے بن رہی ہے ۔

انفراسٹرکچر کا یہ پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں بنا، ہر آئے دن بجلی کے ایک نئے کارخانے کا افتتاح ہو رہا ہے، کئی منصوبوں سے بجلی کی پیداوار شروع ہو چکی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ابتدائی دوسال ہم وسائل کا انتظام کرتے رہے، 2013ء میں حکومت کے پاس ایک منصوبہ لگانے کے بھی پیسے نہیں تھے، اس وقت پاکستان کے ناکام ریاست ہونے کا تاثر تھا، رشوت کا ہر طرف بازار گرم تھا، کرپشن کی ہر روز نئی کہانی سامنے آ رہی تھی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ان کے دامن پر کرپشن کاکوئی ایک دھبہ نہیں وہ 1991سے 1993 اور 1997 سے 1999تک وزیر اعظم جبکہ دو بار وزیر اعلیٰ رہے، اللہ کا شکر ہے کہ ان پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام نہیں۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ بتایا جائے کب کہاں اور کس کے ساتھ کرپشن ہوئی جس کا آج احتساب ہو رہا ہے، ہمیں اس سوال کا جواب نہیں مل رہا کہ کس چیز کا حساب مانگا جا رہا ہے، کہیں کوئی سرکاری پیسے کی خردبرد ہوئی یا ہمارے ذاتی کاروبار کا احتساب ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب نیشنلائزیشن ہوئی تو ہم بھی اس کا شکار تھے ہمارا بھی کارخانہ قومیایا گیا، بنگلہ دیش میں ہمارا کارخانہ تقسیم کی نظر ہو گیا، ہمیں حساب دینے کی بجائے الٹا ہم سے حساب مانگا جا رہاہے، ہم قوم کے سامنے سرخرو ہوں گے، تماشا لگانے والوں کو قوم دیکھ رہی ہے یہ سلسلہ 2013ء سے شرو ع ہوا اور دھاندلی کو بنیاد بنا کربعد میں دھرنا دیا گیا اس کے بعد دھرنا ٹو ہوا اور اب دھرنا تھری کے حالات بنائے جا رہے ہیں، اس کے باوجود آج پاکستان میں انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں پر کام زوروں پر ہے، بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں اور ان سے بجلی بھی حاصل ہو رہی ہے، دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے ۔ اگر چار سال منفی سیاست نہ ہوتی تو پاکستان آج ترقی کی مزید بلندیوں پر ہو تا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہمارے دور میں سٹاک ایکسچینج 16ہزار سے بڑھ کر 54ہزار پوائنٹس تک آگئی تاہم حالیہ صورتحال کی وجہ سے اس میں 10ہزار پوائٹس کی کمی واقع ہوئی ہے، کیا اس کے ذمہ داروں کا کوئی گریبان پکڑنے والا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں تاخیر کے بھی یہی لوگ ذمہ دار ہیں ان کی وجہ سے چینی صدر کے دورے میں6ماہ کی تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا آغاز تاخیر سے ہوا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ساہیوال ، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پراجیکٹس 21سے22 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہوئے، بجلی کے منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو گا بلکہ سستی بجلی بھی پیدا ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ 15روپے فی یونٹ سے اوسطاً لاگت اب تک 10 روپے ہو چکی ہے اور آنے والے وقتوں میں آٹھ روپے فی یونٹ تک آجائے گی ، بجلی سستی ہو گی تو کاشتکاروں اور صنعتکاروں کو فائدہ ہوگا، 90 کی دہائی میں پاکستان جن ممالک کے برابر تھا آج ان کو پکڑنا بھی مشکل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ استعفیٰ مانگنے والوں کو قوم نے بار بار ٹھکرایا ہے، یہ پاکستان کو استحکام کی طرف جاتا نہیں دیکھ سکتے۔ 2013ء میں بلوچستان میں بد امنی تھی، آج وہاں پر امن قائم ہو چکا ہے، دہشت گردی کے اکا دکا واقعات ہو رہے ہیں ان کے خاتمے کا طریقہ مسائل کے حل ، دہشت گردی ، غربت ، بیروزگاری کے خاتمہ میں ہے۔ وزیرا عظم نے کہاکہ 80لاکھ ڈالر ریلوے کی اپ گریڈیشن پر انویسٹ ہونے جا رہے ہیں، نئے ایئر پورٹ بن رہے ہیں، اسلام آباد ایئرپورٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ 1970ء سے لواری ٹنل بن رہا تھا ہم نے اس کے لئے 27، 28ارب روپے دیئے، جمعرات کو اس کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے توانائی کے تین منصوبے لگانے میں 168 ارب روپے کی بچت کی ہے۔لاہور سیالکوٹ موٹر وے کا منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو گا، خود اس کے جائزے کے لئے نکلا ہوں، پاکستان کے اقتصادی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں جو اگلے سال 6 فیصد تک ہو جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیاکہ ترقی کے سفر میں جن ممالک سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں ان کے برابر آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پاکستان سے محبت اور اس کی ترقی سے پیار ہے، کاشتکاروں کی بہتری ، کاروبار کی بہتری ہے اور کھلنڈرے ایسی سوچ نہیں رکھ سکتے ان کا ہدف نواز شریف کو نیچے اتارنا ہے، عوام کے ووٹوں سے وہ ہمیں نہیں ہٹا سکے اب دوسرے راستے تلاش کررہے ہیں، ایک تماشا لگایا ہے یہ پاکستان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کررہے ہیں ۔وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکاء سے دریافت کیاکہ کیا 2017ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے بہتر نہیں ہے جس پر سب نے کہا کہ کہیں درجے بہتر ہے کیا اس پر ہمیں شاباش ملنی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم محنت کرتے اور اپنا فرض نبھاتے چلے جائیں گے ، تماشا لگانے والے ڈگڈگی بجاتے رہیں گے۔ پاکستان کو دنیا کے صف اول کے ملکوں میں لائیں گے ۔ وزیر اعظم نے سیالکوٹ ایئر پورٹ بنانے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے وہ کام کیا ہے جو حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا ۔انہوں نے شرکاء سے کہاکہ وہ مجھے بتائیں کہ میں ان کی کیا خدمت کرسکتا ہوں ۔