لاہور میں 5 من زندہ مینڈک برآمد ہونے کا معاملہ، ملزم کا بیان سامنے آ گیا

 
0
3300

زندہ مینڈک سلمان سائینٹفک اسٹورراولپنڈی بھیجنے تھے۔ ملزم اظہر
لاہور ستمبر 24 (ٹی این ایس): لاہور سے 5 من زندہ مینڈک برآمد ہونے کے معاملے میں ملزم نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروا دیا۔ تفصیلات کے مطابق ملزم اظہر کا کہنا تھا کہ زندہ مینڈک سلمان سائینٹفک اسٹور راولپنڈی بھیجنے تھے۔سال میں ایک یا 2 بار اتنی ہی تعداد میں مینڈک بلٹی کرواتا ہوں۔ مینڈک میڈیکل کے طلبا کے پریکٹیکل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دوسری جانب نجی ٹی وی چینل نے نجی کالج کے پنجاب فوڈ اتھارٹی کو مراسلہ کی کاپی بھی حاصل کرلی ہے۔
مراسلہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن فوڈ اتھارٹی کو مینڈکوں کی خرید اری سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ لاہور سے 5 من زندہ میڈک برآمد ہوئے تھے۔ لاہور پولیس نے ایک رکشہ روک کر تلاشی لی تو رکشے میں 8 بوریاں تھیں جس پر پولیس نے فوری ان بوریوں کو کھولا تو اندر سے 5 من مینڈک نکلے جن میں سے کچھ زندہ اور کچھ مردہ تھے۔ بعد اس حوالے سے محکمہ وائلڈ لائف حکام نے موقف اختیار کیا کہ مینڈکوں کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس لیے یہ معاملہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
محکمہ وائلڈ لائف حکام کے اس موقف کے بعد پولیس نے گرفتار دونوں افراد کو رہا کر دیا جبکہ مینڈکوں کو دریا برد کر دیا گیا۔ جس کے بعد یہ خبریں پھیلائی گئیں کہ یہ میںڈک ریسٹورنٹس کو فروخت کیے جانے تھے جس سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی لیکن لاہور میں مینڈکوں کا گوشت ریسٹورنٹس میں استعمال کیے جانے کی خبر من گھڑت نکلی۔ گرفتار افراد کی جانب سے مینڈکوں کو عبقری روڈ پر واقع ایک لیبارٹری میں فروخت کے لیے لے کر جا رہے تھے جس کے بعد انہیں مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں میں فراہم کیا جانا تھا جہاں طالبعلم انہیں پریکٹیکل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مینڈکوں کا گوشت ریسٹورنٹس میں استعمال کیے جانے کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ مینڈکوں کا گوشت ریسٹورنٹس میں استعمال کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور پولیس نے دو روز قبل جن 2 افراد کو گرفتار کیا تھا، ان کی تحویل سے برآمد ہونے والے مینڈک دراصل میڈیکل یونیورسٹیوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں خاص کر میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں مینڈکوں کو طالبعلم پریکٹیکل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔