سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا کشمیر میں حالیہ زلزلے سے جانی اورمالی نقصان پرگہرے دکھ اور غم کا اظہار

 
0
7521

اسلام آباد اکتوبر 08 (ٹی این ایس): سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کشمیر میں حالیہ زلزلے سے جانی اورمالی نقصان پرگہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت میرپور کے زلزہ زدگان کو مکمل مالی و دیگر درکار امداد فراہم کرے۔ منگل کو سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹرز جاوید عباسی، عتیق شیخ، طاہر بزینجو اور کلثوم پروین ،وفاقی وزیرِداخلہ اعجاز شاہ اور وفاقی وزیر پارلیمانی امورمحمد اعظم خان سواتی بھی شریک ہوئے ۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے کشمیر میں حالیہ زلزلے سے جانی اورمالی نقصان پرگہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ۔سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نیزلزلے میں جاں بحق افراد کی بلندی درجات کے لیے دعا اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ۔ رحمن ملک نے کہاکہ آج 8 اکتوبر ہے اور ہم 2005 کے زلزلہ دگان کو یاد کر رہے ہیں اور ا افسردہ ہیں، مشکل کے اس گھڑی میں ہم غمزدہ خاندانوں کیساتھ ہیں اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ وفاقی حکومت میرپور کے زلزہ زدگان کو مکمل مالی و دیگر درکار امداد فراہم کرے، وقت کی ضرورت ہے کہ این ڈی ایم اے کو مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ این ڈی ایم اے کو مزید مضبوط و فعال بنانے کیلئے قانون سازی کیا جائے۔اجلاس میں8 اکتوبر کے زلزلہ میں شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں رحمان ملک کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر قرارداد پیش کی گئی ،سینٹ کمیٹی داخلہ نے کشمیریوں کے حق میں پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔قتل کی واردات کے بعد بیرون ملک فرار ہونے پر سزا کا معاملہ پر بحث آیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ ایک ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے قتل کر کے باہر بھاگنے والے کو سزائے موت ہی دی جائے ،باہر قتل کرنے والے کو عمر قید کی سزا فی جائے ۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہاکہ نئی ترمیم میں نیکٹا بورڈ کو محدود کیا گیا ہے۔ ترامیم سوچ سمجھ کے بعد متعارف کروائی گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نیسوچ سمجھ کر وزیراعظم کو بورڈ سے نکالا۔ میاں عتیق نے کہاکہ جس مقصد کیلئے نیٹکا بنایا کیا وہ حل ہو گیا ہے ،ابھی تک نیکٹا مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکا ۔ ڈی آئی جی لاہور تاجک سہیل نے بتایاکہ چونیاں میں سو دنوں میں بچوں کے لاپتہ ہونے کے 12کیسز رجسٹرڈ ہوئے،لاپتہ ہونے والے بچوں کی عمر 8سے پندرہ سال تک تھیں ،لاپتہ ہونے والے بچوں کی لاشیں ویران جگہوں سے برآمد کی ہیں،چونیاں کے تمام علاقے کو چیک کر کے ڈی این اے ٹسٹ کروائے گئے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پورنو گارفی کے کیسز انٹر نیٹ کہ وجہ سے زیادہ ہوتے ہیں ،ایک ملزم نے بچے سے زیادتی کی لائیو وڈیو بنائی ہے ،چیئر مین کمیٹی نے معاملے کی مکمل رپورٹ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس کو بتایاگیاکہ دوران تفتیش ملزم نے طریقہ ورادت سے متعلق بھی بتایا ہے،ملزم بچوں کو پیسوں کی لالچ دے کر زیادتی کرتا تھا،بچوں کے ساتھ زیادتی کی وجہ غربت کے باعث پیش آتی ہے،ایک سال میں بچوں کی گمشدگی 182مقدمات درج کیئے گئے ہیں،43مقدمات مدعی کی درخواست پر خارج کیئے گئے ہیں ،چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمے پر والدین کو راضی نامہ نہ کرنے پر قانون سازی کریں گے۔