چیف آف آرمی سٹاف کی مدت 6ماہ میں ختم نہیں ہوگی: بیرسٹر فروغ نسیم

 
0
7274

آرمی چیف جنرل باجوہ آئین کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، ہمیں فوج اور عدلیہ کا دفاع کرنا چاہیے: سابق وزیرِ قانون
اسلام آباد نومبر 28 (ٹی این ایس): سابق وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت 6ماہ میں ختم نہیں ہوگی۔ آرمی چیف جنرل باجوہ آئین کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، ہمیں فوج اور عدلیہ کا دفاع کرنا چاہیے۔ سابق وزیرِ قانون نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں عدالت کی جانب سے 6ماہ کی توسیع کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت نے جو درست سمجھا وہ کیا اور وفاقی کابینہ نے میرے فیصلے کی تعریف کی جس پر میں مشکور ہوں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت سے متعلق قانون لایا جائے، پہلے موجود قانون قیامِ پاکستان سے پہلے کا ہے، اس حوالے سے قانون سازی ایک ہفتے یا ایک مہینے میں بھی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ترمیم کے بعد 2حکومتیں آئیں لیکن قانون سازی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب بیرسٹر فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
فروغ نسیم کے استعفے کے باعث پاکستان بار کونسل کی سندھ کی نشست خالی ہو گئی ہےجس پر اب ایڈووکیٹ یاسین آزاد کو مقرر کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد روک دیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا اور اسی اجلاس میں فروغ نسیم نے وزارت قانون سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ فروغ نسیم کے استعفے کے بعد یہ افواہیں سامنے آئی تھیں کہ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن کے معاملے پر ان کی سرزنش کی جس پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ، لیکن بعد ازاں یہ اطلاع سامنے آئی کہ بیرسٹر فروغ نسیم آرمی چیف کی جانب سے عدالت کے سامنے پیش ہوں گے اور آرمی چیف کی جانب سے پیش ہونے کے لیے انہوں نے وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔
لیکن پاکستان بار کونسل نے ان کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے پر اعتراض اُٹھایا تھا اور کہا تھا کہ فروغ نسیم کا لائسنس معطل شدہ ہے جس کی وجہ سے وہ سپریم کورٹ میں مقدمے کی پیروی نہیں کر سکتے۔ تاہم آج صبح پاکستان بار کونسل نے فروغ نسیم کا لائسنس بحال کردیا تھا۔ اس حوالے سے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئےبتایا کہ فروغ نسیم نے وکالت کا لائسنس بحال کرنے کی درخواست کی تھی۔