تحریر: فیصل رشید۔
Faisal03124041130@gmail.com
پوری دنیا میں مئی کے پہلے ہفتہ میں تھیلیسیمیا کا دن منایا جاتا ہے۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے جس کا مناسب تدارک نہ کیا جائے تو ناقابل قبول او نہایت تکلیف دہ نتائج کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
ہمار ملک میں بھی جہالت، کم عقلی اور مناسب معلومات و اقدامات تدارک کی کمی کی وجہ سے یہ مرض بڑھتا جارہا ہے اور ہر سال ہزاروں بچے اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں اس کا واحد حل شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے خون کا ٹیسٹ کروانا ہو گاتاکہ پیدا ہونے والے بچے اس بیماری کا شکار نہ ہوں ۔ساری عمر رہنے والی ایک ایسی بیماری جس سے ہم صرف اس وقت بچ سکتے ہیں جب ہم اسکے بارے میں جانتے ہوں اس بیماری کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف تجاویز دی گئی ہیں۔
1:قریبی رشتہ داروں یعنی کزن میرجز میں احتیاط کریں
2: تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی کروائیں
3:بون میرو ٹرانسپلانٹیشن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے اور وہاں فری بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی جائے
4: تھیلیسیمیا کے مریضوں کے فری ڈینٹل ٹریٹمینٹ اور چیک اپ کے لیے گورنمنٹ اور پرائیویٹ ادارے اپنا کردار ادا کریں
اس ضمن میں ایک فلاحی ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو کہ پاکستان” جہاد فورزیروتھیلیسیمیا کے نام سے ہےیہ پاکستان میں پہلی نوعیت کی ایسوسی ایشن ہے
جہاد فورزیروتھیلیسیمیا 21 اپریل 2010 میں بنی( نے پورے پاکستام میں سو سے زیادہ شہروں اور دو سو سے زیادہ یونیورسٹی میں کام کر رہی ہے
1: اس ایسوسی ایشن کا کام لوگوں کو آگاہی دینا
2: تھیلیسیمیا بچوں کے لیے خون کا بندوبست کرنا
3: تھیلیسیمیا بچوں کو گود لینا اور کی ادویات کا بندوبست کرنا
4:شادی سے پہلے لرکے اور لڑکی کے فری ٹیسٹ کرنا
پاکستان میں ہر سال 8 سے 12 ہزار بچے اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اپ اپنیذرا سی کوشش سے آنے والی نسلوں کو اس مہلک بیماری سے بھی بچا سکتے ہیں