سید علی رضا۔ نیو یارک
بے شک ، اللہ بہتر حکمت والا بہتر جاننے والا ، روزی رساں اور زندگی موت صرف اسی کے اختیار میں ہے _ کرونا جسے کووڈ بھی کہا جاتا ہے امریکہ کے لیۓ کسی عذاب سے کم نہیں رہا جسکی وجہ سے صرف گزشتہ ہفتے 16 دسمبر سے 20 دسمبر تک 3،600 سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئیں اور ملک میں 24 لاکھ سے زائد نئے متاثرہ افراد کے ساتھ ،18 ملین متاثرہ افراد کا قومی کیس ریکارڈ بنا اور ابتک 3 لاکھ 35 ہزار افراد زندگی کی بازی ہار گۓ_
کرونا نے اس قدر معاشی بحران پیدا کردیا ہے جس کی وجہ سے بڑی کاروباری سرگرمیوں میں شدید کمی نظر آئی اور ابتدائی مہینوں میں ، ملک بھر میں مقامی کاروبار بند ہوگئے ، ہزاروں لاکھوں امریکی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ابتک نصف سال سے بھی زیادہ کے بعد ، 11 ملین سے زیادہ امریکی بے روزگار ہیں اور بہت سی دکانیں اور ریستوراں شاید کبھی بھی دوبارہ نہیں کھلیں گے۔
اب اسے اللّہ کی حکمت کہیں یا کچھ لوگوں کی بہترین قسمت کہیں کہ گھر بیٹھے جیسے کوئی لاٹری کا ٹکٹ یا انعامی بانڈ نکل آیا ہو_
یہ کہانی کچھ ایسی ہے کہ جب کرونا کی وباۂ شروع ہوئی تو امریکی حکومت نے اپنے تمام شہریوں سمیت ان لوگوں کو بھی ریلیف دینے کا بل پاس کیا جو قانونی طور پر رہتے ہیں یا دوسرے معنوں میں وہ لوگ جن کے پاس سوشل سیکیوٹی کارڈز موجود ہوں خواہ وہ سیاسی پناہ لیۓ ہوں_ اس بل کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ یہ بل 25 مارچ ،2020 کوامریکی ایوان نمائندگان نے کورونا وائرس ایڈ ، ریلیف ، اور اکنامک سیکیورٹی ایکٹ (کئیرز ایکٹ) کو منظور کیا جو 2.2 کھرب ڈالر کے پیمانے کا تاریخ کا سب سے بڑا وفاقی بل تھا۔ جس کا مقصد امریکی عوام اور کاروباری اداروں کو کورونا وائرس کے وباۂ کے ردعمل میں بہت ضروری امداد فراہم کرنا تھی۔ اس اقدام سے امریکیوں کو براہ راست مالی مدد ملی ، اسپتالوں ،عوامی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پہلے طبئی افراد ، مریضوں کے لئے فوری امداد ، چھوٹے کاروباروں کے لئے مدد ، اور پریشان حال صنعتوں کے لئے امداد فراہم کرنا تھی_ اس بل کے مطابق ان تمام افراد کو جنہوں نے سال 2018_2019 میں چاہے ایک ڈالر کا کام کیا ہو اور کچھ نہ کچھ ٹیکس جمع کیا ہو، 27 جنوری سے لے کر 31 اگست تک لیبر ڈیپارٹمنٹ سے پینڈیمک ان امپلائمنٹ کے تحت 600 ڈالر فی ہفتہ حاصل کرنے کے اہل تھے_ اسکے علاوہ 1200 ڈالر کے سٹوملس / فلاحی چیک کی بات کریں تو وہ افراد جنہوں نے سالانہ 99،000 سے کم رقم حاصل کی وہ رقم وصول کرنے کے اہل تھے ، جبکہ شادی شدہ جوڑے جنہوں نے ، 198،000 سے کم رقم حاصل کی ہو وہ ایک چیک وصول کرنے کے اہل رہے_ اور 18 سال سے کم عمر ہر بچہ 500 ڈالر حاصل کرنے کا اہل رہا۔ جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے قوانین کے مطابق تمام بے روزگار افراد کو امریکی ریاستوں کے فی ہفتہ کام کے قوانین کے تحت ہر ریاست اوسطً 180 ڈالر فی ہفتہ سے لے کر 500 ڈالر فی تک حاصل کرنے کے اہل تھے _
اس حساب سے دیکھا جاۓ تو وہ لوگ بھی خوش قسمت ترین لوگوں کی لسٹ میں رہے جنہوں نے سال 2018_2019 میں گنتی برابر کام کیا اور جنہوں نے کام فی ہفتہ 100 ڈالر کیا لیکن سرکار سے پینڈیمک ان امپلائمنٹ ملا کر چھ ماہ تک اوسطً 780 سے 1000 ڈالر فی ہفتہ حاصل کرتے رہے اور اسکے علاوہ 1200 ڈالر فی کس اسٹوملس / فلاحی چیک بھی حاصل کیۓ _ حکومت اور لیبر ڈیپارمنٹ نے جب محسوس کیا کہ کچھ لوگ تو ہم سے اپنی آمدنی سے کئی زیادہ رقم وصول کر رہے ہیں تو انہوں نے ان تمام افراد کو ای میل اور خطوط ارسال کئے کہ آپ لوگ اضافی رقوم مقرہ تاریخ سے پہلے واپس کر دیں ، لیکن بھلا ہو نئے 900 ارب کے فلاحی بل کا جس کے تحت تمام لوگ رقوم واپس کرنے کے مجاز نہیں ، جو کانگریس سے پاس ہوا اور اب صدر ٹرمپ کے مبارک دستخط کا منتظر ہے_
یہ نیا فلاحی بل پہلے بل کی نسبت آدھے سے بھی کم مالیت کا ہے لیکن اس میں بھی اسٹوملس / فلاحی چیک انہی آسان شرائط پر شامل ہے لیکن اسکی مالیت آدھی یعنی 600 ڈالر ہے جبکہ 300 ڈالر پینڈیمک ان امپلائمنٹ فی ہفتہ 13 ہفتوں تک حاصل کرنے کے اہل ہوں گے _ گزشتہ بل اور نئے بل کا موازنہ کیا جاۓ تو کچھ لوگ گھر بیٹھے امیر ہوۓ لیکن کچھ لوگ جو مقرہ بےروزگاری الاؤنس سے کافی زیادہ کما رہے تھے کو بہت نقصان بھی ہوا اور وہ اپنے قرضوں اور کریڈٹ کارڈ بلوں، ہوم لونز اور مارٹ گیجز ، کار لونز اور بزنس لونز تلے دبتے چلے جا رہے ہیں _
یہ بات ہو رہی تھی عام امریکی شہریوں کی لیکن یہاں دنیا کے ان بااثر ترین ، بزنس مین ، 30 امریکی شہریوں کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو کروڑوں پتی سے اربوں پتی بنے اور جن کے کاروبار کو کرونا نے سونا اور ہیرے جیسی چمک دی اور وباۂ کے ابتدائی چھ ماہ میں مجموعی طور پر ان کو 931 کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا_ اس لسٹ میں( نمبر ا) ہے ، ایمازون کے مالک، جیف بیزوز ، جن کی کمپنی کو 90 بلین کا اضافہ ہوا، (نمبر 2)، الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا کے مالک ، ایلن مسک کو 68.2 بلین، (نمبر 3) فیس بک کے مالک ، مارک زکربرگ کو 46.5 بلین، (نمبر 4) راکٹ مارٹگیج کمپنی کے مالک ، ڈینئل گل برگ کو 42.7 بلین ، (نمبر 5) ایمازون پرائم کے مالک ، مکینزی اسکاٹ کو 29.7 بلین ، (نمبر 6) مائکروسافٹ کے سابقہ مالک ، اسٹیو بالمر کو 22.3 بلین ، (نمبر 7) سافٹ ویئر کمپنی آریکل کے مالک ، لیری ایلیسن کو 21.3 بلین ، (نمبر 8) مائکروسافٹ کے مالک ، بل گیٹس کو 20.0 بلین ، (نمبر 9) نایئک کمپنی کے مالک ، فل نائٹ کو 19.6 بلین ، (نمبر 10) ایلفابیٹ کمپنی کے مالک ، لیری پیج کو 19.1 بلین ، ( نمبر 11) گوگل کے شریک بانی مالک ، سرجے برن کو 19.0 بلین ، (نمبر 12) زوم کمپنی کے مالک ، ایرک یوان کو 16.8 بلین ، (نمبر 13) ڈیل کمپیوٹرز کے مالک ، مائیکل ڈیل کو 16.2 بلین ،(نمبر 14)انویسٹنگ کمپنی ، برتھ شائر ہاتھویز کے مالک ، وارن بفٹ کو 13.6 بلین ، ( نمبر 15) والمارٹ کمپنی کی نصف شئیر ہولڈر اور بانی سیم والٹن کی بیٹی ، ایلس والسن کو 13.5 بلین ، (نمبر 16) والمارٹ کمپنی کے بانی سیم والٹن کے بڑے بیٹے ، راب والٹن کو 13.2 بلین ، (نمبر 17) والمارٹ کمپنی کے سب سے کم عمر شییرہولڈر اور بانی سیم والٹن کے بیٹے ، جم والٹن کو 13.1 بلین ، (نمبر 18) آن لائن گاڑیاں بیچنے والی کمپنی ، کاروانہ کی مالکن ، ارنیسٹ گارسیہ کو 11.5 بلین ، (نمبر 19) وارنر انٹرٹینمنٹ کمپنی کے مالک ، لین بلاواتنیک کو 9.1 بلین ، (نمبر 20) کمپیوٹر گرافکس کمپنی ، انویدیا کے مالک جینسن ہوانگ کو 8.8 بلین ، (نمبر 21) ای بے کمپنی کے چیئرمین ، پئیر اومیدیار کو 7.8 بلین ، (نمبر 22) سوشل میڈیا کمپنی ٹوٹر کے مالک ، جیک ڈورسی کو 7.8 بلین ، (نمبر 23) فیس بک بنانے میں مددگار 2 فیصد شیرہولڈر ، ڈسٹن ماسکووٹز کو 7.5 بلین ، (نمبر 24) بلومبرگ ٹی وی کے مالک ، مائیکل بلومبرگ کو 6.9 بلین ،(نمبر 25) کوچ انڈسٹریز کے مالکان ، جولیأ اینڈ ڈیوڈ کوچ کو 6.7 بلین ( نمبر 26) ,کوچ انڈسٹریز کے چئیرمین ، چارلز کوچ کو 6.7 بلین ، ( نمبر 27) سافٹوئیر کمپنی ، پیپل سافٹ کے مالک ، ڈیوڈ ڈفیلڈ کو 6.0 بلین ، ( نمبر 28) سائیبر سیکئیورٹی کمپنی ،زیڈ اسکیلر کے مالک ،جے چودھری کو 6.0 بلین ، (نمبر 29) مشہور بیئوٹی برانڈ ، اسٹی لاڈر کے مالک ، لینارڈ لاڈر کو 5.3 بلین ، (نمبر 30) سمارٹ فون کمپنی ، زیاؤمی کے مالک ، لن بن کو 4.7 بلین کا اضافہ ہوا۔