ماہ رمضان اور ہمارے عمل

 
0
447

تحریر: ارشد داود
رمضان کی آمد میں کچھ دن ہی رہ گۓ ہیں .قرآن میں ہے; رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن کا نزول ہوا جو لوگوں کے لیۓسراسر ہدایت ہے اور ہدایت کی فرق کرنے کی واضح دلیلیں ہیں تو تم میں سے جو اس مہینے میں حاضر ہو وہ اس میں روزہ رکھے; اس ماہ کے خصاٸص و فضاٸل باقی سب مہینوں پر فضیلت رکھتے ہیں.روزہ ایک مخفی عبادت ہے کیونکہ روزے کے سوا جتنی عبادتیں ہیں وہ کسی نا کسی
ظاہری حرکت سے ادا کی جاتی ہیں مشلًا نماز ،حج اور زکوة ان سب عبادتوں کا حال چھپ نہیں سکتا اگر آپ ادا کرتے ہیں تب بھی دوسرں کو معلوم ہو جاتا ہے اور اگر ادا نہ کریں تو پھر بھی لوگوں کو خبر ہو جاتی ہے اسکے برخلاف روزہ ایسی عبادت ہے جس کا حال خدا اور بندے کے سوا کسی دوسرے پر نہیں کھل سکتا ایک شخص سب کے سامنے سحری کھانے اور افطار کے وقت تک ظاہر میں کچھ نا کھاۓ پیۓ مگر چھپ کر کچھ کھاۓ پیۓ تو خدا کے سوا کسی کو بھی اسکی خبر نہیں ہوتی. روزہ ایمان کی مضبوطی کی ایک واضح علامت ہے اس کے علاوہ روزہ پرہیزگاری کا سبق دیتا ہے، قرآن میں ہے ;اے اہل ایمان تم پر اس طرح روزے فرض کیۓ گۓ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کیۓ گۓ تھے شاید کے تم پرہیزگار بن جاٶ;روزے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کے وہ لمبی مدت تک شریعت کے احکام کی لگاتار اطاعت کراتا ہے جبکہ نماز کی مدت چند منٹ اور زکوٰۃ سال میں ایک بار ادا کی جاتی ہے.رمضان کا مہینہ پوری فضا کو نیکی اور پرہیزگاری کی روح سے بھر دیتا ہے پوری قوم میں گویا تقوی کی کھیتی سر سبز ہو جاتی ہے ہر شخص نا صرف خود گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے بلکہ اگر اس میں کوٸ کمزوری ہوتی تو اس کے دوسرے بہت سے بھاٸ جو اسکی طرح روزے دار ہیں اسکی پشت پناہ بن جاتے ہیں ہر شخص کو روزہ رکھ کر گناہ کرتے شرم آتی ہے.
لیکن نہیایت افسوس کے ساتھ یہ بیان کرتے ہوۓ تکلیف ہوتی ہے کے اس ماہ کے شروع ہونے سے پہلے ہی ہم لوگ مارکیٹ سے روزمرہ کی چیزیں غائب کر دیتے ہیں تاکہ رمضان میں مہنگے داموں فروخت کر سکیں ہر شخص اپنی بساط کے مطابق دھوکہ دھی اور فریب کر کے لوگوں کا حق مارنے کی کوشیشیں تیز کر دیتا ہے منافع خوری کا بازار گرم ہو جاتا ہے لوگ نماز اور روزہ کی پابندی تو کرتے ہیں پر جس طرح اس کا حکم ہے وہ عمل نہیں کرتے .الله تعالی نے قرآن میں کہا ہے کے ;رمضان میرا مہینہ ہے اور اس ماہ میں ہر نیکی کا اجر بہت زیادہ ہے اس ماہ جہنم کے دروازے بند کر دیۓ جاتے ہیں جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں یہ ماہ لوگوں کے لیے زیادہ ے زیادہ نیکی جمع کرنے کا ہے مگر ہم ان تمام باتوں کو بھول چُکے ہیں اور صرف دنیا کی خوشیاں حاصل کرنے کے لیۓ ہر وہ غلط کام کرنے کو تیار ہں جس سے الله نے منع کیا ہے.موجودہ ناگھانی آفات چاہے وہ وباء ، زلزلہ سیلاب یا موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں سب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہیں.ان عذابوں سے بچنے کے لیے ہمیں اپنی عبادت کو سنوارنا اور عمل کو بہتر بنانا ہو گا اور اسکے لیۓ معیار ہمارے نبی کی سیرت ہے.