سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کر دیا،قومی احتساب آرڈی ننس 1999 کی منسوخی کے بل کو دوبارہ منظور

 
0
403

کراچی جولائی24(ٹی این ایس ):سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ محمد زبیر عمر کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے اور قومی احتساب آرڈی ننس 1999 کی منسوخی کے بل کو دوبارہ منظور کر لیا ہے ۔یہ بل سندھ اسمبلی نے پہلی مرتبہ 3 جولائی 2017 ء کو منظور کیا تھا ، جسے بعد ازاں گورنر سندھ کی توثیق کے لیے بھیجا گیا تھا۔ گورنر سندھ نے اس بل پر اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا اور سندھ اسمبلی کو مشورہ دیا تھا کہ یہ بل آئین کے خلاف لہذا سندھ اسمبلی اسے مسترد کر دے لیکن سندھ اسمبلی نے کثرت رائے سے گورنر کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے اور قومی احتساب آرڈی ننس 1999 کی سندھ میں منسوخی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ اپوزیشن ارکان نے گورنر سندھ کے اعتراضات کی حمایت کی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے قومی احتساب آرڈی ننس 1999 کی منسوخی کے بل پر گورنر سندھ کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ اسپیکر نے اس پیغام پر رائے شماری کرائی۔ اپوزیشن نے گورنر سندھ کے پیغام کی حمایت کی اور سرکاری ارکان نے اس پیغام کو مسترد کر دیا۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہاکہ گورنر کے پیغام کو اسمبلی میں زیر بحث نہیں لایا گیا۔ زیر بحث لائے بغیر اسے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر نے کہا کہ گورنر کے پیغام کو اسمبلی اس طرح مسترد نہیں کر سکتی۔ ہم اس پر بحث کرنا چاہتے تھے اور اس کے آئینی اور قانونی پہلو پر بات کرنا چاہتے تھے۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ گورنر سندھ نے بل پر آئینی اور قانونی اعتراضات کیے ہیں۔ ان پر بات کی جائے۔ ہم بھی آئینی اور قانونی دلائل دیں گے۔ اسپیکر آغاج سراج درانی نے کہاکہ ایوان فیصلہ کر چکا ہے۔ سید سردار احمد نے کہاکہ ایوان بحث کے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپوزیشن کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ ایوان نے گورنر سندھ کا پیغام مسترد کر دیا ہے لیکن بل پر دوبارہ غور کے لیے وہی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا ، جو بل کی منظوری کے لیے ہوتا ہے۔ اپوزیشن کے احتجاج اور دلائل کے بعد سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بل کی دوبارہ منظوری کے لئے ارکان کو بحث کا موقع دیا جائے اس کے بعد بحث کا آغاز ہوا اور دونوں جانب سے متعدد ارکان نے بحث میں حصہ لیا۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی کرپشن کو تحفظ دینے کے لئے نیب ،ایف آئی اے اور دیگر اداروں کوسندھ میں کارروائی سے دور رکھنا چاہتی ہے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کرپشن تو سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہے لیکن نیب نے ہمارے ساتھ بہت زیادتی کی دس کروڑ روپے ریکور کرکے ڈھائی کروڑ روپے نیب نے اپنی جیب میں ڈالے.انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین قومی اسمبلی بناے تو ٹھیک ہے ہم بنائیں تو غلط. ایسا کیوں. ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ، جنرل مشرف نے 1999 ایمرجنسی کا سہارا لے کر یہ قانون بنایا تھا انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں آئین کے مطابق کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دو ہزار تین میں پیپلز پارٹی اکثریت میں نہیں تھی اس بل کی مخالفت کی تھی اور اس وقت مسلم لیگ نون نے بھی اس کی مخالفت کی تھی انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوا کہ گورنر سندھ نے اس بل کو واپس کیا ۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار نے کہا کہ اس بل کے خلاف ہم عدالت کے دروازے پر جائنگے۔ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ سندھ میں آٹھ مہینے فری فار کرپشن کی اجازت مل جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ تلاشی لینے والا کریڈت خان صاحب کو جاتا ہے۔جس دن خان صاحب نے سندھ کا رخ کیا اس دن میں بھی ان کی حمایت کروں گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی مرضی کی تشریح کر رہی ہے ،کچھ قوانین ایسے ہیں جن پر صوبے قانون سازی نہیں کر سکتے انصاف اور عدل کے تقاضوں میں آرٹیکل 31 سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا کونسا قانون ہے جس میں قاضی بھی آپ کے ماتحت ہو یہ بل غیر آئینی تو ہے ہی غیر اسلامی بھی ہے ۔خواجہ اظہار نے کہا کہ دنیا میں کرپشن پر موت کی سزا ہوتی ہے اور ہمارے پاس دو بڑی پارٹیز اس بات پر بضد ہیں کہ کرپشن کرائم ہی نہیں ہے ۔اس قانون میں اگر کرپشن کرائم ہی نہیں ہے تو یہ قانون سندھ کے عوام کے ساتھ دوھوکا ہے ۔نیب بیشک فعال نہیں مگر اس کو فعال بنانے کے لئے قومی اسمبلی کتنے قرار داد پیش کیں اورنیب قانون میں بہتری لانے کی کوشش کیوں نہیں کی ایک طرف پانامہ کیس چل رہا ہے ایک طرف جے آئی ٹیز بن رہی ہے ایسے میں سندھ میں یہ قانون لایا جا رہے، کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں سندھ میں بدترین طرز حکمرانی ہے ۔