خیبر پختونخوا ہ پولیس ایکٹ2017کے تحت کئی کمشنر اور اتھارٹیز کے قیام کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی

 
0
426

پشاوراکتو بر05(ٹی این ایس)چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں مجاز حکام نے خیبر پختونخوا پولیس ایکٹ2017کے تحت کئی کمشنز اور اتھارٹیز کے قیام کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایمپلیمینٹیشن کمشنر اس کے چیئرمین ہوں گے جبکہ حکومت خیبر پختونخواکے سیکرٹریز برائے محکمہ ہائے داخلہ،خزانہ،اسٹبلشمنٹ،قانون اور صوبائی پولیس آفیسر خیبر پختونخوااس کے ممبران ہوں گے۔ یہ کمیٹی ماہانہ اقدامات پر پیش رفت سے متعلق چیف سیکرٹری کو رپورٹ پیش کرے گی۔

با اثر غنڈوں کا پولیس کی پہریداری میں محنت کش کے گھر پر حملہ، بیٹیوں سمیت تشدد کا نشانہ بنایا او گھر کا سامان پھینک کر قبضہ کر لیا

لدھیوالہ،اکتوبر05 (ٹی این ایس): تھانہ لدھیوالہ وڑائچ کے علاقہ مدوخلیل میں محنت کش محمد طارق محمود نامی شخص اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا جو مکان انہوں نے دو سال پہلے فضیلت نامی عورت سے کرایہ پر لیا ہوا تھا کرایہ دار طارق محمود کے مطابق ہم نے مکان فضیلت بی بی سے خرید لیا اور کچھ رقم ادا کردی باقی جلد ادا کرنے کا وعدہ کیا لیکن اب فضیلت بی بی کے بیٹوں کے دل میں لالچ آگیا تو انہوں نے ذیادہ پیسے کمانے کے چکر میں یہی مکان پھر 8.50000روپے میں اختر نامی شخص کے ہاتھ فروخت کر دیا جس نے گزشتہ روز مقامی پولیس سے ملی بھگت کرکے پہلے طارق اور اسکی بیوی نورین کے خلاف مقدمہ 438/17ایف آئی آر تھانہ لدھیوالہ وڑائچ میں درج کروایا ۔

دونوں میاں بیوی کو پولیس گرفتار کرکے لے گئی اس کے بعد ان کی دونوں بچیاں جن کی عمر بالترتیب9و 15سال کے لگ بھگ ہے گھرمیں موجود تھی ان کی بڑی بیٹی بسمہ جس کی عمر 15سال ہے کہ مطابق عطااللہ،اختر حسین ،سکنہ مدوخلیل 10نامعلوم کس ہمرا پولیس ملازمین آئے اور انہوں نے دروازہ پر دستک دی لیکن میں ڈر کے مارے جب دروازہ نہ کھولا تو وہ سیڑھی لگا کر چھت کے ذریعے سیڑھیوں کا دروازہ توڑ کر اند داخل ہو گئے اور سامان کی تلاشی لینی شروع کر دی ہماری مزاحمت پر سامان باہر پھینکنا شروع کر دیا جب ہم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تو میرے اورمیری بہن پر تشدد شروع کر دیا انکے ہاتھوں میں ڈنڈے تھے جس سے میرے ہاتھ کی انگلیوں پر زخم کے نشان آئے اور مجھ سے ان تمام آدمیوں نے دست درازی کی اور اٹھا کر ساتھ لیجانے کی کوشش کرتے رہے ہم دونوں بہنیں جان بچانے کے لئے گھر سے باہر نکل گئی اور گلی میں شور مچانا شرور کر دیا جس سے محلہ دار اکھٹے ہو گئے تو ان پولیس ملازمین نے انہیں بھی گالیاں دی اور کہا یہاں سے بھاگ جاؤ ورنہ تمہیں بھی گرفتار کر کے تھانہ میں بند کر دیا جائے گا ۔

نورین بی بی نے منت سماجت کرکے علاقہ معززین کی وساطت سے تھانہ سے جان چھڑوائی اور گھر آگئی اور دیکھا کہ سامان بکھرا پڑا ہے جب سامان کو چیک کیا تو بریف کیس میں سے 2تولہ سونا جس کی مالیت ایک لاکھ اور نقدی رقم 25000غائب تھی نورین بی بی نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے رشوت لیکر یہ سارا ڈرامہ کروایا ہے ،ایس ایچ او لدھیوالہ وڑائچ شبیر گل سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ مجھے اس وقوعہ کا کوئی علم نہیں ہے اور جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس کے متعلق مجھے اعلیٰ افسران سے درخوست آئی تھی جس میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے میں نے نورین ذوجہ طارق اور طارق ولد حسن دین پر مقدمہ درج کیا ہے اس کے علاوہ کوئی بھی بات کرنے سے گریز کیا اور کسی سوال کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس اس سارے وقوعہ میں ملوث ہے لہذا ان معصوم بچیوں نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد اور اغوا کی کوشش پر اعلیٰ احکام وزیر اعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور مزید کہا ہے کہ ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے ۔