راسخ العقیدہ مسلمان ہوں،احمدیوں بارے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا‘ وزیر قانون پنجاب

 
0
378

لاہور ااکتوبر 13(ٹی این ایس) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ احمدیوں کے حوالے سے میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہے ،میں ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہوں اور ختم نبوت ؐہمارا ایمان کا بنیادی جزو ہے ، جو مسلمان ختم نبوتؐ پر یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت سو فیصد اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اورتمام سیاسی جماعتوں نے اپنا وزن اس پلڑے میں ڈالا ہے کہ جمہوری حکومت کے پانچ سال پورے ہونے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

رانا ثنا اللہ خان نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا 16اکتوبر سے شروع ہو نے والا اجلاس دو ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے ۔ اجلاس میں اہم قانون سازی سمیت معمول کی کارروائی نمٹائی جائے گی اور اپوزیشن کی مشاورت سے اہم معاملات پر عام بحث کیلئے بھی دن مختص کئے جائیں گے۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پرنٹ میڈیا میں ایک بیان کو مجھ سے منسوب کرنے کی مذموم کوشش کی گئی کہ میں نے ٹاک شو میں کہا ہے کہ احمد ی غیر مسلم نہیں بلکہ مسلمان ہیں ، میں ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہوں میرا اور میری جماعت کاواضح ایمان ہے کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کابنیادی جزو ہے اور جو مسلمان ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ احمدیوں کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے بارے باقاعدہ پارلیمنٹ اور آئین میں موجود ہے کہ یہ غیر مسلم ہیں ۔ہمارا آئین تمام غیر مسلم اقلیتوں کو مکمل مذہبی اور شہری آزادیوں کوتحفظ فراہم کرتا ہے ۔ جس طرح پاکستان میں بسنے والے عیسائی،ہندو، سکھوں کو مذہبی آزادی ہے اور ان کی شہری آزادی اور جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن احمد کمیونٹی کو دیگرغیر مسلم اقلیتوں کی طرح مذہبی آزادی کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔۔ تمام علماء کرام اس پر متفق ہیں کہ احمد ی خود کو غیر مسلم ڈیکلیئر نہیں کرتے اور مسلمان ظاہر کر کے تبلیغ کرتے ہیں او ران کی کتب اور رسائل میں قرآن پاک کی آیات کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔ یہ اسلامی شعائر کو پریکٹس کرتے ہیں لیکن یہ آئینی اور قانونی لحاظ سے درست نہیں کہ یہ خود کو مسلمان ظاہر کریں۔ انہوں نے کہا کہ میر ے بیان کو ٹوسٹ کر کے پیش کیا گیا کہ میں احمدیوں کو غیر مسلم نہیں سمجھتا اور بعض سیاسی مخالفین اور دووسرے لوگوں نے سوشل میڈیا پر اسے ٹوسٹ کر کے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ۔

انہوں نے کہا کہ احمد ی کمیونٹی کو ریاست نے جان و مال کا تحفظ فراہم کیا ہے انہیں بھی چاہیے کہ پارلیمنٹ کے فیصلے اور آئین کو تسلیم کریں اور خود کو غیر مسلم اقلیت کے طو رپر پیش کریں تاکہ انہیں بھی دوسری اقلیتوں کی طرح حقوق حاصل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام ایسے لوگوں پر نظر رکھیں جو اس طرح کا کام کر کے اپنے مذموم سیاسی اور گروہی مقاصد کومخالفین کیلئے استعمال کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں ۔ انہوں نے نیب کورٹ میں پیش آنے والے واقعہ بارے سوال کے جواب میں کہا کہ نیب ایک اوپن کورٹ ہے وہاں ہر کسی کو جانے کی اجازت ہونی چاہیے، ایک بڑا کیس چل رہا ہے تو وہاں سیاستدان اور وکیل سب ہی جائیں گے۔عدالت میں گنجائش کم ہو تو سماعت کسی بڑی جگہ پر منتقل کی جا سکتی ہے، ایک وکیل اوپن کورٹ میں جانے کا استحقاق رکھتا ہے۔لیکن وکلاء کووہاں جانے سے روکا گیا ؤ اور تشدد سے وکلاء زخمی ہوئے جبکہ خواتین وکلاء کی بے حرمتی ہوئی ۔ میں اس عمل کی واضح طو رپر دو ٹوک الفاظ میں سخت مذمت کرتا ہوں اور اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے ۔

انہوں نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کے بیان کے حوالے سے کہا کہ جہاں تک اس بیان کا تعلق ہے تو اس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ فوج میں ہر شخص کو ختم نبوت پر ایمان کا خانہ پر کرنا ہوتا ہے اور اب اس کے بعد اسے زیر بحث لانے کی گنجائش نہیں ۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بارکی طرف سے رکنیت معطل کرنے کے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار 21ہزار وکلاء کی ہے 15یا 20وکلاء کی بارنہیں جو اس طرح کا فیصلہ کریں ۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر کا منصورہ سے بہت تعلق ہے جبکہ سیکرٹری ہائیکورٹ بار کا ظہور الٰہی روڈ سے گہرا تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سو فیصد اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اورتمام سیاسی جماعتوں نے اپنا وزن اس پلڑے میں ڈالا ہے کہ جمہوری حکومت کے پانچ سال پورے ہونے چاہئیں۔ہمارے خلاف وہی لوگ ہیں جو غیرملکیوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں جو کبھی دھرنے دیتے ہیں اورکبھی لاک ڈاؤن کرتے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر آئین اور قانون کے مطابق عمل کیا ہم اس پر اپنی رائے نہیں دے سکتے ہیں ،عوام اپنا فیصلہ 2018 میں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا پراسیس انکوائری کے بغیر چلایا جارہا ہے ریفرنسز جلد بازی میں بنائے جارہے ہیں جج صاحب ایک ہی بات کرتے ہیں کہ چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہیں۔نیب ثابت کرے شریف خاندان نے کہاں منی لانڈرنگ کی ۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار اور میاں نواز شریف کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ۔