نواز شریف اور اسحاق ڈار کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے جاتے اور انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا ،شرجیل انعام میمن

 
0
251

 

کراچی،نو مبر 01(ٹی این ایس) : قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کہ شریف خاندان کے لیے الگ اور ہمارے لیے الگ قانون ہے۔ نواز شریف اور اسحاق ڈار کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے جاتے اور انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا جبکہ مجھے عدالت کے احاطے میں بغیر وارنٹ کے گرفتا رکیا جاتا ہے ۔ یہ اداروں کی دوغلی پالیسی ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔

وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن خورشید جونیجو کی طرف سے نیب کے رویہ کے خلاف مذمتی قرار داد پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان کے ساتھ دو مرتبہ نیب نے زیادتی کی ۔ ایک مرتبہ جب وہ پاکستان واپس آئے تو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ایپرن پر جا کر مجھے گرفتار کیا گیا جبکہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے وقت نیب کے انہیں اہلکاروں کو اسلام آباد ایئرپورٹ میں داخل ہی نہیں ہونے دیا گیا ۔

انہوں نے یاد لایا کہ کچھ عرصہ قبل سندھ ہائیکورٹ کے احاطے سے باہر سے ذوالفقار مرزا کے کچھ گارڈ ز کو پولیس نے حراست میں لیا تھا ، جس پر فاضل عدالت عالیہ حرکت میں آئی ۔ اس نے سوموٹو نوٹس لیا اور کئی سینئر پولیس افسران کو معطل کر دیا گیا لیکن انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا ، اس کے باوجود نیب سے کسی نے کوئی جواب طلب نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے ریکارڈ میں میری گرفتاری شاہراہ عراق اور مسجد خضریٰ سے ظاہر کی ہے جبکہ تمام میڈیا گواہ ہے کہ مجھے عدالت کی سیڑھیوں سے گرفتارکیا گیا ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان کے ساتھ 11 دیگر افراد کو بھی بغیر وارنٹ گرفتار کر لیا گیا ہے اور ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسی امتیازی سلوک کے خلاف سندھ اسمبلی نے احتساب کا وفاقی قانون منسوخ کرکے اپنا قانون وضع کیا تھا ۔ اس عمل میں وہ بھی شریک تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھا اور یہ درخواست کی کہ ان کے خلاف کیس اینٹی کرپشن کو منتقل نہ کیے جائیں اور نیب کے پاس ہی رہنے دیئے جائیں تاکہ کوئی یہ انگلی نہ اٹھا سکے کہ شرجیل میمن نے نئے قانون سے فائدہ اٹھایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے نئے چیئرمین سے میرے یہ سوالات ہیں کہ نیب کا یہ دہرا معیار کیوں ہے ۔ ایک صوبے کے لیے الگ اور دوسرے صوبے کے لیے الگ قانون کیوں ہے کتنے لوگوں کے خلاف ریفرنسز چل رہے ہیں ۔ کیا سب کا نام ای سی ایل میں ہے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف نیب ریفرنس غلط ہے ۔سندھ حکومت کے اشتہارات کے ریٹ وفاقی حکومت سے کم ہیں ۔ میں ہر جگہ ہر بات اور ہر سوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں ۔

پیپلز پارٹی کے دیگر ارکان نے بھی نیب کے رویہ پر سخت احتجاج کیا ۔ قرار داد کے محرک خورشید احمد جونیجو نے کہاکہ عوامی نمائندے لوگوں کا ووٹ لے کر آتے ہیں ۔ نیب ان کی ساکھ اور عزت کا خیال بھی نہیں کرتا ہے ۔ سب لوگوں کو نیب کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہئے ۔ اب پانی سر سے گزرتا جا رہا ہے ۔ نیب کے قانون کو سندھ اور پنجاب میں تقسیم نہ کیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن اویس قادر شاہ نے کہا کہ یہ طریقہ نہیں ہے کہ ایک رکن اسمبلی کو اس طرح گھسیٹ کر لے جایا جائے ۔ اگر ایک رکن سندھ اسمبلی کے ساتھ یہ حشر ہوتا ہو گا تو عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہو گا ۔ پیپلز پارٹی کے رکن نواب تیمور تالپور نے کہا کہ نیب نے بغیر وارنٹ شرجیل انعام میمن کو گرفتار کیا ۔ نیب کو شرم آنی چاہئے ۔ اگر ہم چاہتے تو سندھ ہائیکورٹ میں ہزاروں لوگ جمع ہو جاتے اور نیب شرجیل انعام میمن کو گرفتار نہیں کر سکتی تھی ۔

یہ ہماری شرافت ہے کہ ہم خاموش رہے ۔ ہم آصف علی زرداری کے پیروکار ہیں ، جو عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ۔ ایسا ماحول نہ بنائیں کہ ہم سوچنے پر مجبور ہوں کہ سندھ کے لیے اور پنجاب کے لیے الگ قانون ہے ۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہاکہ ہم اس بات کے ہرگز خلاف نہیں کہ شرجیل میمن پر مقدمہ نہ چلایا جائے ۔ ہمیں اعتراض اس بات پر ہے کہ ایک صوبے کے لوگوں کے لیے الگ قانون ہے اور دوسرے صوبوں کے لیے دوسرا قانون ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 1970 ء میں اگر نیب جیسا ادارہ ہوتا تو عمران خان کے والد پر بھی مقدمہ بنتا اور وہ نیب کی تحویل میں ہوتے ۔ انہوں نے مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان کی جانب سے قرار داد کے خلاف کی جانے والی تقاریر پر اپنے سخت ردعمل کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ مشرف کے دور میں نیب کے ہاتھوں پکڑا جانے والا خان محمد مہر کس کا آدمی ہے ، اس بات کا سب کو علم ہے اور لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ کس کا پیر نیب کے مقدمات کے خوف سے بھاگا تھا ۔ انہوںنے خرم شیر زمان کا نام لیے بغیر کہا کہ سی ایم ہاؤس سے کون ٹھیکے لیتا ہے ، اس کا بھی ہمیں اچھی طرح علم ہے ۔ ہماری زبان نہ کھلوائی جائے ۔