پاکستان سی پیک منصوبہ اور سعودی عرب وژن 2030ء سے اپنے اہداف حاصل کرلیں گے

 
0
361

اسلام آباد نومبر 10(ٹی این ایس)بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ’’تشکیل پاکستان میں مسلم دنیا کا کردار، سعودی عرب ایک مثال‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے شرکاء نے کہا ہے کہ پاکستان کا سی پیک منصوبہ اور سعودی عرب کے وژن 2030ء کے باعث دونوں ممالک جلد اپنے اہداف حاصل کرکے اپنی اہمیت دگنی کر دیں گے، قیام پاکستان سے لے کر اب تک دونوں ممالک کے مابین مثالی تعاون دن بدن وسیع ہو رہا ہے اور اب معاشی تعاون پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، پاکستان کا استحکام پوری مسلم دنیا کا استحکام ہے، اسلامی یونیورسٹی پاک سعودی تعلقات کی بہترین مثال ہے، مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر دہشت گردی سے چھٹکارے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بحث کرنا ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار کرنے والے شرکاء میں سعودی عرب کے سفیر نواف المالکی، سینیٹر مشاہد حسین سیّد، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز، مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق، مولانا طاہر اشرفی، مسلم دنیا کے سفارتکار، صدر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش اور جامعہ کے سکالرز شامل تھے جبکہ جامعہ کے نائب صدور اور ڈینز سمیت اساتذہ و طالبات کی بڑی تعداد بھی سیمینار میں شریک تھیں۔سیمینار کا انعقاد جامعہ کی کلیہ اصول الدین، ادارہ تحقیقات اسلامی اور اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق مکالمہ نے مل کر کیا تھا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان کا استحکام پوری مسلم دنیا کا استحکام ہے، پاکستان نے سی پیک معاہدے اور دیگر اہم منصوبے شروع کر رکھے ہیں جو کہ اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی خوشیاں اور غم سانجھے ہیں، اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر سعودی عرب کو فخر ہے۔ اس موقع پر قبلہ ایاز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک سعودی تعلقات بہت گہرے ہیں اور اس مثالی دوستی کو پوری دنیا جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کا معاملہ ہو یا قدرتی آفات کا مسئلہ ہر گھڑی میں سعودی عرب نے پاکستان کے کندھے سے کندھا ملا کر غم بانٹا ہے۔

اعجاز الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنے والا سب سے اہم اور پہلا ملک سعودی عرب ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے اشتراک سے مسلم دنیا کا ایک ایسا پلیٹ فارم مرتب کیا جائے جہاں دہشت گردی سے چھٹکارے کیلئے مسلم دنیا کے مستقبل کیلئے لائحہ عمل کی تیاری پر تمام اسلامی ممالک کی قیادتیں بحث کریں۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستانی سعودی عرب سے والہانہ محبت کرتے ہیں اور سعودی عرب نے ڈاکٹر الدریویش جیسے لوگوں کو پاکستان میں تعلیمی ترقی کا عزم سونپا ہے جو کہ عظیم خدمت ہے۔

ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی اسی موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے والی ہے اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان محبت کا ایسا رشتہ ہے جو بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس میں آج تک کمی واقع نہیں ہوئی۔صدر جامعہ نے کہا کہ جامعہ پاکستان کو اقبال کے خواب جیسا ملک اور قائد کی امنگوں پر پورا اترنے والا ملک بنانے کیلئے پر عزم ہے۔ اس موقع پر ادارہ تحقیقات اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر ضیاء الحق نے اپنے خطاب میں قائد کے وژن، اقبال کے پیغام اور ادارے کی خدمات پر گفتگو کی جبکہ اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے سربراہ ڈاکٹر احسن الامین نے اقبال اور پاکستان کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ سیمینار سے اسلامی یونیورسٹی کے سکالر نے بھی خطاب کیا اور اپنی تحقیق کی روشنی میں پاک سعودی تعلقات پر بحث کی۔