(ن) لیگ کی نا اہلی کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہونیکا خدشہ تھا ،مردم شمار ی کے معاملے پر وقتی طور پرکڑوی گولی نگلنے کا فیصلہ کیا ‘ بلاول بھٹو

 
0
328

لاہور نومبر 15( ٹی این ایس) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگرمیاں صاحب کی 30سال کی سیاسی تاریخ دیکھ لی جائے تو وہ جمہوریت کے خلاف ہونے والی ہر سازش میں شامل رہے ہیں ،(ن) لیگ کی نا اہلی کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ تھا مردم شمار ی کے معاملے پر وقتی طور پرکڑوی گولی نگلنے کا فیصلہ کیا لیکن اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو انتخابات کے دوبارہ اس معاملے کو اٹھائیں گے،مولانا فضل الرحمن ،نواز شریف کے دفاع میں زیادہ دور چلے گئے ہیں، انکی اپنی جماعت ہے وہ اسے دیکھیں ، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں لیکن انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے ،(ن) لیگ کی قیادت سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر صحافی منو بھائی کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ ، لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میاں نواز شریف کی 30سال کی سیاسی تاریخ دیکھ لیں تو میری نظر میں ان کے لئے دلیل دینا تھوڑا مشکل ہے ۔ اس عرصے میں جمہوریت کے خلاف جتنی بھی سازشیں ہوئی میاں صاحب اس میں شامل رہے ہیں ۔ آج دیکھ لیں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے جو سیاستدان ہیں ان کے کیسز پر جس طرح عملدرآمد کیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ پیپلز پارٹی کے وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل رکھا گیا انہیں بار بار نیب کے سامنے پیش ہونا پڑا ۔ ہم کہتے ہیں اگر الزام ہیں تو ہم ان کا سامنا کریں گے لیکن شرجیل میمن ، نواز شریف اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے کیس میں جو تفریق برتی گئی وہ سب نے دیکھی ہے ۔

ہمارا واضح موقف ہے کہ (ن ) لیگ ، پیپلز پارٹی بلکہ پی ٹی آئی کے کیسز میں بھی فرق نہیں ہونا چاہیے اور قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہیے ۔ بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا میں بہت احترام کرتا ہوں لیکن وہ نواز شریف کے دفاع میں زیادہ دور چلے گئے ہیں ، وہ نواز شریف کے مسئلے کو چھوڑیں اور اپنی پارٹی کو دیکھیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت المسلمین کے رہنما راجہ ناصر کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی ۔ ہم ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ناصر شیرازی کو اٹھائے جانے کی شدید مذمت کرے ہیں اور پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے کہ ناصر شیرازی کو تلاش کیا جائے اس طرح اغواء نہیں ہونا چاہیے بلکہ اگر کسی پر الزام ہے تو اسے عدالتوں کے سامنے پیش کرنا چاہیے ۔ (ن) لیگ والے جمہوریت کی بات کرتے ہیں توپنجاب میں بھی جمہوریت ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کو (ن) لیگ نے خو دمتنازعہ بنایا ۔کراچی سے فاٹا تک اس پر اعتراضات اٹھائے گئے لیکن حکومت کی طرف سے مطمئن کرنے کے لئے ایک قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا تھاکہ مردم شماری کے نتائج کو صوبوں کے ساتھ شیئر کیا جائے لیکن یہ نہیں کیا گیا ۔ سندھ حکومت نے سینیٹ میں معاملہ اٹھایا تو کہا گیا کہ ایک فیصد بلاک کو دوبارہ چیک کیا جائے گا ۔ حلقہ بندیوں کے معاملے میں ہونے والی تاخیر کی ذمہ دار بھی (ن) لیگ ہے ۔ مشترکہ مفادات کونسل میں ہم نے تحفظات اٹھائے ہیں اور ہمیں کہا گیا کہ ایک فیصد بلاک کو چیک کر رہے ہیں۔ (ن) لیگ کی نا اہلی کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ تھا ،ہم نے وقتی طور پرکڑوی گولی نگلنے کا فیصلہ کیا ، اگر حکومت نے ہمارے تحفظات دور نہ کئے تو الیکشن کے بعد دوبارہ مردم شماری کا معاملہ اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے ۔ ہمار ے دورمیں بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرے گی ، نگراں حکومت کی مدت تین سال بڑھ جائے گی لیکن پھر سب نے دیکھا کہ نہ صرف بروقت انتخابات ہوئے بلکہ ایک سویلین حکومت سے دوسری سویلین حکومت کو پر امن انتقال اقتدار بھی ہوا ۔ یقیناًکچھ لوگ چاہتے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہو گی ۔