بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کاوشیں کرنا جہاد کے متراد ف ہے،کمزور افراد کی بجائے بڑی مچھلیوں کیخلاف کارروائی ہوگی‘ چیئرمین نیب

 
0
486

اسلام آباد نومبر 29 (ٹی این ایس) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی ایک لعنت ہے جس کے خاتمے کیلئے کاوشیں کرنا جہاد کے متراد ف ہے ۔بدی کی قوتیں مضبوط ضرور ہوتی ہیں مگر چوروں اور بدعنوانوں کے پاؤں نہیں ہوتے کیونکہ فتح ہمیشہ حق سچ کی ہوتی ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کمزور افراد کی بجائے اب بڑی مچھلیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا عزم رکھتا ہے ،179میگا کرپشن مقدمات میں سے 96مقدمات پر ریفرنسز متعلقہ عدالت مجاز میں دائر کئے جاچکے ہیں جبکہ دیگر میگا کرپشن کے مقدمات کو قانون کے مطابق جلد منطقی انجام تک پہنچا یا جائے گا

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدعنوانی کے مقدمات کے متاثرین کو رقوم کی واپسی کے لئے نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی چےئرمین نیب امتیاز تاجور اور ڈی جی پنڈی اور سینئر افسران موجود تھے ۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کاہاتھ اب اوپر سے نیچے کی طرف بڑھے گا کیونکہ اس وقت ملک بھر میں عوام نے مختلف نجی اور کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں اربوں روپے کی اپنی عمر بھر کی پونجی سے سرمایہ کاری کی ہے مگر نہ تو ان کو مقررہ وقت اور جگہ پر شیڈول کے مطابق پوری رقم ادا کرنے کے بعد پلاٹ ملے ہیں اور نہ ان کی جمع پونجی کی رقم واپس ملی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام ، سرکاری پنشنرز ، بیواؤں او ریتیم افراد سالہہ سا ل سے جائز حقوق کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں ۔قومی احتساب بیورو کے چےئرمین کی حیثیت سے میں نے اپنے پہلے خطاب میں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ نیب کے تمام وسائل عوام کی غیر قانونی ہاؤسنگ اور کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی رقوم کی جلدا ز جلد واپسی کیلئے استعمال کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہورہی ہے کہ آج نیب نے 9ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے 175متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی یقینی بنا کر اپنے وعدہ کو وفا کیا ہے مگر منزل ابھی دور ہے ہم اپنے فرض سے غافل نہیں ۔انہوں نے کہاکہ میری عوام سے بھی درخواست ہے کہ وہ اپنی سرمایہ کاری سوچ سمجھ کر قانونی طریقے سے کام کرنے والی نجی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں کریں ۔ انہوں نے کہاکہ احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیاجائے گا اورنیب میں اب صرف اورصرف کام ،کام اورکام ہوگا ۔