شوگر ملز کو پابند کریں گے کاشتکاروں کے گزشتہ سال کے جو بقایاجات رہتے ہیں وہ ادا کریں، وزیراعلیٰ سندھ

 
0
352

کراچی دسمبر 4(ٹی این ایس) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شوگر ملز کو پابند کریں گے کہ کاشتکاروں کے گزشتہ سال کے جو بقایاجات رہتے ہیں وہ ادا کریں۔ انہوں نے یہ بات سندھ سیکریٹریٹ میں سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔سندھ کابینہ اجلاس میں چینی کی برآمد، سندھ نیو کیپیٹو پاور پلانٹس سبسڈی رولز 2007 میں ترمیم اور گورنمنٹ کالج حیدرآباد کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے ایجنڈوں پر بات چیت کی گئی۔سندھ کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ کابینہ چینی کی برآمد پر سبسڈی کی تجویز پر غور کر رہی ہے اور وفاقی کابینہ کی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے 1.5 ایم ایم ٹی چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ہے، شگر ملز یعنی PASMA کہتی ہے کہ ایک کلوگرام چینی کی پیداوار پر 64.19کلوگرام خرچ ہوتا ہے، اس لیے ملز مالکان چاہتے ہیں کہ ان کو 20روپے فی کلوگرام رعایت دی جائے، شگرمل مالکان کہتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس شگرسرپلس میں موجود ہے، جب تک سرپلس چینی کی برآمد نہیں ہوتی ہے، ملز والے کس طرح کرشنگ شروع کریں گے۔ کابینہ کو آگاہی دی گئی کہ گذشتہ سال 2.2 ایم ایم ٹی شگر کین کی کرشنگ ہوئی تھی۔ وفاق 10.7 فی کلوگرام رعایت دینے کے لیے تیار ہے، اگر PASMA کی ڈیمانڈ قبول کی جاتی ہے تو سندھ حکومت کو چینی کی برآمد پر 9.3 فی کلوگرام رعایت دینی ہوگی۔ سندھ کابینہ نے چینی کی برآمد پر اپنی طرف سے بھی 9.3 روپے فی کلوگرام رعایت کی منظوری دے دی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ شگرملز کو پابند کیا جائے کہ ان پر جو کاشتکاروں کے گزشتہ سال کے بقایا جات رہتے ہیں وہ ادا کریں، اس طرح سندھ میں چلنے والی شگرملز کو 20 روپے فی کلوگرام چینی برآمد کے لیے ملیں گے، ذمہ داریوں کی ادائیگی کی ذمہ داری کین کمشنر پر رکھی گئی ہے۔محکمہ توانائی نے کابینہ اجلاس میں سندھ نیو کیپیٹو پاور پلانٹس سبسڈی رولز 2007 پیش کیئے جس پر اجلاس میں نیو ڈرافٹ قوانین پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کابینہ اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ سندھ اسمبلی نے نیو کیپیٹو پاور پلانٹس سبسڈی رولز 2017 منظور کر چکی ہے۔ محکمہ توانائی نے درخواست کی کہ جو قوانین اب بنائے گئے ہیں ان کو منظور کیا جائے جس پرسندھ کابینہ نے رولز کی منظوری دے دی ۔ سندھ کابینہ نے گورنمنٹ کالج حیدرآباد کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی بھی منظوری دے دی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ جو بھی قانون سازی ہوتی ہے ان کے قواعد وقت پر بنائے جائیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی 2012 میں قائم کی گئی تھی۔ سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی، حب بلاک فار آئل ایند گیس ایکسپلورنگ کمپنیز میں اپنے ورکنگ انٹریسٹ 2.5 فیصد لانا چاہتی ہے۔

سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی کے اس وقت سات بلاکس میں ورکنگ شیئرز ہیں، جن میں رانی پور، آرملا، زورگڑھ، شاہ بندر، کھپرو ایسٹ، ملیر اور حب شامل ہیں۔ اس وقت سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی کے حب میں 0.15 فیصد ورکنگ انٹریسٹ ہیں۔ سندھ کابینہ نے حب میں 2.5 فیصد ورکنگ انٹریسٹ لانے کی منظور دے دی۔ اجلاس میں سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی کے ساتوں بلاکس میں ورکنگ انٹریسٹ بڑھانے کی منظوری دے دی۔ ہائیڈرنٹس اور ریگیولیشن کو نئے قوانین کے تحت چلایا جائے گا۔ 1996کے پرانے قوانین تھے جبکہ اب نئے قوانین کو منظور کیا گیا ہے۔کابینہ کے اجلاس میں گندم کے ہدف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا ہ سال 17-2016 میں گندم کی خریداری کا ٹارگٹ 1.4 ملین ٹن تھا جب کہ اس وقت 1.729 ملین ٹن گندم اسٹاک میں موجود ہے ۔ اس سال 4.2 ملین ٹن گندم کی پیداوار متوقع ہے اور گندم کی خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن مقرر کردیا ہیاور سپورٹ پرائس 1300 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی گئی ہے۔صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ ہم اس سال 3 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت رعایت کا اعلان نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہو رہی ہے۔ ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ گندم کی مقامی کھپت 9 لاکھ ٹن ہوتی ہے ۔