کیپکو ،سیپکو ،حیسکو اور پیسکو قومی خزانے کو سالانہ 135ارب کا نقصان پہنچا رہی ہیں ‘ وزیر پاور ڈویژن

 
0
334

لاہوردسمبر 10(ٹی این ایس) وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری نے کہا ہے کہ کیپکو ،سیپکو ،حسیکو اور پیسکو قومی خزانے کو سالانہ 135ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہیں ،دیہی اور شہری علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں امتیازی سلوک ہو رہا تھا جسے سختی سے ختم کر دیا گیاہے ،بلا تفریق شہری اور دیہی علاقوں میں د س فیصد تک لائن لاسز والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ ختم کر دی گئی ہے ،جب تک مسابقتی نظام نہیں ہوگا عوام کو بہترین سہولیات نہیں مل سکتیں، اس طرح کا نظام بھی لانے جارہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی صارف بہترین سروسز پر کسی بھی دوسری تقسیم کار کمپنی سے بجلی حاصل کر سکے گا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے پروگرام ’’ میٹ دی ایڈیٹرز ‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ سردار اویس لغاری نے کہا کہ پاور ڈویژن بہت پیچیدہ اور ٹیکنیکل وزارت ہے اس کے لئے بیرون ممالک سے ہیومن ریسورس کی معاونت حاصل کرنا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف موجودہ ضروریات پوری کرنے کی طرف توجہ نہیں دے رہے بلکہ آنے والے سالوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔بجلی کی آئندہ پانچ سالوں کی ضرورت کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں اور اگلے برس جو ن اورجولائی میں بجلی کی سپلائی کو بہتر بنائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلی لائنز پر توجہ دے رہے ہیں ۔ ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو آپ کے پاس دوسری آپشن نہیں لیکن اب ہم ایسا طریق کار متعارف کرا رہے ہیں جس میں اگر ایک طریقہ ناکام ہوجائے تو دوسرے طریقے سے بجلی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور اگلے 4برسوں میں اس سسٹم میں بہتری آئی گی۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے معاملات بہتر کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔پشاور ،کوئٹہ ،سکھر اور حیدر آباد کی تقسیم کار کمپنیاں ملکی خزانے کو سالانہ 135ارب کا نقصان پہنچا رہی ہیں جس کی وجہ سے معاشی اورمعاشرتی طور پر ہم سب کو قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہاس وقت ملک میں سواچار ہزار میگا واٹ زائد بجلی پیداکرنے کی استعداد موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے دیہی علاقوں میں بجلی کی زیادہ بندش ہوتی تھی اور شہری علاقوں کے برعکس تفریق برتی جاتی تھی لیکن اب فارمولہ طے کیا ہے کہ جن فیڈر ز پر زیادہ چوری ہوتی ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے ۔ جن فیڈرز پر لائن لاسز کی شرح 10فیصد تک ہے وہاں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 8 لاکھ میٹر زنہیں لگائے گئے اور صارفین کی جانب سے ان میٹرز کی قیمت ادا کی جا چکی ہے ۔ ہمارے پاس اتنی صلاحیت موجود ہے کہ ہم 9لاکھ میٹر بنا سکتے ہیں ،جنوری کے آخر تک 8لاکھ میٹر لگاد یئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ رواں سال 4ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کررہے ہیں اور آئندہ 6مہینے بہت اہم ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لئے مسابقت کا نظام لانا ہوگا ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ ایسا نظام لائیں کہ صارفین اپنے گھر پر بیٹھ کر انٹر نیٹ کے ذریعے بہترین سروسز فراہم کرنے والی کسی دوسری تقسیم کار کمپنی سے بھی بجلی خرید سکیں ۔ اس کے لئے تقسیم کار کمپنیوں کو ترسیلی نظام کے استعمال کے لئے رینٹ ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس شعبے میں انقلاب لائیں گے اور ایسا نظام لا رہے ہیں کہ کو ئی بھی شخص بجلی پیدا کر سکتا ہے اور اسے فروخت کرنے میں کوئی مشکل نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے بلکہ قیمتوں میں واضح کمی بھی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریکوی اور لائن لاسز کی شرح میں کمی کے حوالے سے پنجاب کی صورتحال باقی تینوں صوبوں کی نسبت بہتر ہے ۔