ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹریزنے پانی کے نمونوں بارے رپورٹ جمع کر ادی،چیف جسٹس کے چیمبر کے پانی کے نمونے بھی آلودہ قرار

 
0
331

لاہورجنوری 6(ٹی این ایس)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ابھی تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کر سکی، اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں،وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹریزنے پانی کے نمونوں کے بارے اپنی رپورٹ پیش کی اور انکشاف کیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے بھی آلودہ ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ہیں پھر بھی شہریوں کو آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔ آرسینک زہر ہے اور ہمیں زہر پلایا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے صرف ایک از خود نوٹس کی ضرورت ہے اور از خود نوٹس پر منصوبے پر کام بند کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کیا آپ کو پتا ہے کہ بڑے شہروں کا آلودہ پانی کن ندیوں اور دریاؤں میں جارہا۔جو کام حکومت کے کرنے کے ہیں وہ نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے آج تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، یہ بتائیں، پچھلے 10 سال میں کتنے نئے ہسپتال بنائے گئے؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دینے،اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں،وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔