محکمہ صحت مکمل فلاپ ہو گیا ہے،آپ (سلمان رفیق)10برس سے ایڈوائزر ہیں کیا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟چیف جسٹس

 
0
312

 حکومت پنجاب کی  کارکردگی بدترین ہے، پوری قوم کو بیمار کرکے رکھ دیاگیا ہے: ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے ناقص انتظامات پر مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق پر برہمی کا اظہار

لاہور، اپریل 08 (ٹی این ایس): چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے ناقص انتظامات پر مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت مکمل فلاپ ہو گیا ہے،سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے، پنجاب کے ایک ہسپتال میں گائنا کالوجسٹ کی جگہ آنکھوں کے ڈاکٹر کو لگا دیا گیا، ٹھیکہ دار کو ٹھیکہ کیسے دیا گیا اور ادائیگی کیسے کی جا رہی ہے؟ ، آپ 10 برس سے ایڈوائزر ہیں کیا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے ناقص انتظامات پر مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ سنیں زرا آپ کے محکمہ صحت میں کیا کیا چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔ فضلہ ٹھکانے لگانے والی مشینوں کی ناقص صورتحال کے بارے میں بتائیں۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ ہم بہت بہتر انتظامات کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو آپ روز جلسوں میں بتاتے ہیں۔ہمیں ہمارے سوال کا جواب دیں۔ آپ 10 برس سے ایڈوائزر ہیں کیا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محکمہ صحت مکمل فلاپ ہو گیا ہے اس کا ککھ نہیں رہا۔چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو بیمار کرکے رکھ دیاگیا ہے۔

قبل ازیں عدالتی کمیشن نے بتایا کہ ہماری چیکنگ کے دوران معلوم ہوا کہ کئی ہسپتالوں میں مکمل ڈاکٹر ہی نہیں ہیں، فضلے کو تلف کرنے والی مشین انسنیریٹر کی چیکنگ کے دوران ہمین لکڑی کی راکھ دکھائی گئی جو ہاسپیٹل ویسٹ کی نہ تھی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے سلمان رفیق، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ اگر محکمہ صحت کو سنبھال نہیں سکتے تو چھوڑ دیں‘دس دس لاکھ پر لوگ رکھ لیے ہیں، ایک وزیر کے پرسنل سیکرٹری کو بھی تین لاکھ میں لگا دیا- سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے، کیا کام کر رہے ہیں، کس کھاتے میں ایسے لوگوں کو لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھا ہوا ہے، خواجہ سلمان رفیق صاحب آپ وزیراعلی سے بات کریں گے یا ہم بلا لیں ۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ اگر آپ ناراض ہوں گے تو کیسے صورتحال بتا پاﺅں گا، یہ میری بھی عدالت ہے، پنجاب حکومت نے جو اچھے کام کیے ہیں آپ انکی تعریف بھی کریں، آپ کے ہسپتالوں کے دورے کرنے سے ہماری حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کوئی تعریف نہیں کرنی، آپکے مہربان تو کہتے ہیں کہ ہمیں ہسپتال جانے کی بجائے کوئی اور کام کرنا چاہیے، میں اور کام بھی کر رہا ہوں اور آپکی حکومت کو بھی دیکھ رہا ہوں، آپ لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں، ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے علاوہ آپکو کوئی کام نہیں، وزیر آباد کا ہسپتال اس لیے بند رہا کہ وہ پرویز الٰہی کا پراجیکٹ تھا، کل وزیر اعلی شہباز شریف کو بلا لیتا ہوں اور پھر انکی کارگردگی کا جائزہ لیتے ہیں، آپ نے پوری قوم کو بیمار کر کے رکھ دیا ہے، پنجاب حکومت کی کارکردگی بد ترین ہے، اربوں روپے لگا دیے، لیکن نہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت بدلی اور نہ لوگوں کا علاج ہو رہا ہے۔

دوران سماعت ایک خاتون نے پنجاب حکومت پر تنقید کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے خلاف نہ بولیں، انکی حکومت کے خلاف بولنا ایسا ہی ہے جیسے اپنے گلے میں پھندا ڈالنا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 3 لاکھ کلو گرام ویسٹ ہسپتالوں سے اٹھایا جا رہا ہے۔