عمران خان کو سیاست نہیں آتی !!

 
0
326

تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد
Twitter: @SAGHAR1214

کہتے ہیں کہ ایک مراثی فوج میں بھرتی ھوگیا کچھ دن بعد جنگ چھڑ گئی مراثی نے چھٹی مانگی لیکن اسے چھٹی نہ ملی اور کہا گیا کہ جنگ چھڑ گئی ہے لہذا جنگ کی تیاری کرو مراثی نے جواب دیا کہ کمانڈر صاحب اگر مراثیوں نے ہی جنگ لڑنی ہے تو پھر آپ ہار تسلیم کرلیں اور ہتھیار ڈال دیں۔
یہ لطیفہ شاید میں کبھی اپنے کسی کالم میں شامل نہ کرتا لیکن اس وقت پی ڈی ایم کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ھوئے مجھے اس لطیفے سے آغاز کرنا پڑا۔ پیپلزپارٹی,مسلم لیگ ن اور باقی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو سربراہ کے طور پر مولانا فضل الرحمن کے علاوہ کوئی بھی سربراہ نہ ملا جبکہ ان دونوں بڑی جماعتوں نے مولانا سے اور مولانا نے ان سب سے امیدیں باندھ لیں کہ لوٹ مار ایسو ایسی ایشن کا اتحاد کرلینے سے شاید یہ حکومت گر جائے اور عمران خان سے چھٹکارا مل جائے مولانا کے پاس مدرسوں کے بچوں کی صورت میں عوامی طاقت موجود تھی جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی عوامی پذیرائی تقریباً کھو بیٹھی تھی آخر ایسی کیا نوبت آن پہنچی کہ ایکدوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے اور ایکدوسرے کی ماؤں بہنوں کی عزتیں اچھالنے والے آپس میں بہن بھائی بن گئے ایسے کیا محرکات تھے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو پیلی ٹیکسی کہنے والے ان کی اور ان کے والد کی مزار پر ماتھا ٹیکنے پر مجبور ھوگئے اس مجبوری کا نام عمران خان تھا جی ہاں وہی عمران خان جن کے بارے میں یہ کہتے تھے کہ عمران خان کو سیاست کا ککھ پتہ نہیں ہے کرکٹ اور سیاست میں فرق ہے لہذا عمران خان جاؤ آپ کرکٹ کھیلو,اسکے علاوہ کبھی فیس بک کا وزیراعظم تو کبھی شیروانی کا بٹن نہیں دیں گے کے طعنے دیے جاتے اور ان کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے۔
کہتے ہیں جب آپ کسی کو حد سے زیادہ زچ کردیتے ھوتو وہی تنگ آکر آپ کیلئے درد سر بن جاتا ہے اور ان کیلئے بھی کچھ ایسا ہی ھوا جب عمران خان کو حد سے زیادہ تنگ کیا گیا تو اس نے اسی وقت ٹھان لیا کہ اب میں ان سب کو رلاؤں گا۔ آج سب کچھ قوم کے سامنے ہے اس وقت پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑچکی ہے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان کے حوصلے مزید بلند ھوگئے ہیں اور دس گیارہ جماعتوں کے اتحاد کو ایک اناڑی سیاستدان نے پارہ پارہ کردیا کبھی کسی نے سوچا تھا کہ تیس پینتیس سال سے ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے والوں کی بتی یوں گل ھوجائے گی اور عمران خان کو توڑنے والے آپس میں ہی الجھ پڑیں گے۔
پی ڈی ایم کی سیاست میں نیا موڑ آچکا ہے مفاہمت کے بادشاہ نے عین اس وقت ترپ کا پتہ پھینکا جب لوہا بہت گرم تھا اس پتے کی نہ لوہار کو سمجھ آئی نہ سنار کو زرداری نے میاں نوازشریف کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ لندن بیٹھے ھو جبکہ ہم میدان میں ہیں آپ بھی مل کر اسمبلیوں سے استعفے دیں گے اور عمران خان کی حکومت کیخلاف لانگ مارچ کریں گےلیکن پی ڈی ایم کی آخری میٹنگ کے دوران مریم نواز نے واضح کردیا کہ میاں نوازشریف کی واپسی سے متعلق جس نے بھی بات کرنی ہے وہ مجھ سے کرے میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر ھوں۔
اس وقت مریم نواز کا متبادل تیار ھوچکا ہے اور حمزہ شہباز کو مریم کے متبادل کے طور پر لانچ کیا گیا ہے اس دوران بڑے میاں نے بھی حمزہ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ دیے ہیں کہ مریم آپ حمزہ سے کچھ سیکھو جبکہ مریم یہ کسی صورت بھی نہیں ھونے دے گی۔
دوسری طرف مولانا فضل الرحمن زرداری اور میاں نواز شریف دونوں سے ناراض نارض سے نظر آتے ہیں بلکہ اب ان کی طرف سے کھل کر اظہار کیا جارہا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد کی دو بڑی جماعتوں نے پی ڈی ایم کے ایجنڈے کو فالو نہیں کیا اور سب کو دھوکہ دیا ہے یہ سب اس اناڑی سیاستدان سے لڑنے کیلئے اکٹھے ھوئے تھے لیکن جلد ہی ان میں پھوٹ پڑ گئی اور یہ خود آپس میں لڑنے لگے۔
آپ میں سے اکثر نے انیل کپور کی وہ ایک دن کے سی ایم والی فلم دیکھی ھوگی جس میں امریش پوری نے طاقت کے خمار میں انیل کو ایک دن کا سی ایم بنادیا اور تنقید کرتے ھوئے کہا کہ اب ملک کا نظام چلا کر دکھاؤ جو اس نے احسن طریقے سے چلا کر دکھایا یہاں بھی کچھ اس طرح کی ملتی جلتی کیفیت ہے عمران خان کو اناڑی اور سیاست میں نابالغ سمجھنے والوں کی جان پہ بنی ہے۔
اسی اناڑی سیاستدان نے وہ کر دکھایا جو شاید ہی کسی سیاستدان یا وزیراعظم نے پچھلے 70 سال میں کیا ھو بھارت جہاں کسان سڑکوں پر ہیں اور مودی حکومت کیخلاف احتجاج کررہے ہیں وہیں پاکستانی کسان کو وزیراعظم کی طرف سے بڑا ریلیف ملا ہے۔
گندم کی قیمت جو تقریباً کافی عرصے سے 1400 روپے من چلی آرہی تھی اس میں 400 روپے کا یکدم اضافہ کردیا گیا پاکستان کی تاریخ میں اسطرح کا بڑا ریلیف کسانوں کو پہلے کبھی نہیں دیا گیا جبکہ صوبائی وزیر خوراک علیم خان نے پریس کانفرنس کےدوران واضح کیا کہ گندم کے ریٹس بڑھنے کے باوجود آٹے کی قیمت نہیں بڑھنے دی جائے گی اور وہ پورے پنجاب میں 860 روپے کا 20 کلو کا تھیلہ ملے گا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کے واعدے کے مطابق ان غریب افراد کو گھروں کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے جن کے پاس اپنی چھت نہیں تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے پچھلے کابینہ اجلاس میں تمام کابینہ ارکان پہ واضح کیا ہے کہ اب ھماری سیکنڈ اننگ شروع ھوگئی ہے لہذا اب عوامی مسائل ھماری ترجیحات ھوں گے اور ھم پانچ سال پورے کرنے کے بعد عوام میں سرخرو ھوں گے۔
حکومت اور اپوزیشن کو آپسی لڑائی جھگڑے پس پشت رکھ کر عوامی فیصلے کرنے ھوں گے عوام تمام سیاسی جماعتوں کو دیکھ اور پرکھ رہی ہے لہذا وہ الیکشن میں اسی کو ووٹ دے گی جو کارکردگی دکھائے گا لہذا اب تمام سیاستدانوں کو چور چور کی گردان چھوڑنی ھوگی اور عوام کیلئے عملی اقدامات کرنے ھوں گے اور یہ سب تب ممکن ھوگا جب حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھیں گے۔