“بنانا ریپبلک”

 
0
172

تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد
Twitter: @SAGHAR1214

پاکستان میں ویسے تو قیام کے بعد سے ہی ایک شورش جاری ھوگئی تھی اور اقتدار کی جنگ نے عوام کو مسائل میں ڈال دیا تھا صدارتی نظام,پارلیمانی نظام اور مارشل لاء گزارنے والا یہ ملک بہت مسائل کا شکار رہا پاکستان سے بعد میں وجود میں آنیوالے ممالک نے اتنی ترقی کی کہ دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی لیکن ہم بحیثیت قوم روز اول سے ہی بھکاری رہے اور اب تک ھماری یہ عادت نہیں چھوٹی عوام دوران الیکشن سیاستدانوں کو بیووقوف بناتے ہیں جبکہ الیکشن جیتنے کے بعد سیاستدان بھی گن گن کر بدلے لیتے ہیں یہ سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے سیاستدانوں کی کئی نسلیں جوان ھوچکی ہیں اور حکمرانی کا خواب آنکھوں میں سجائے ھوئے عوام کو سبز باغ دکھانے میں مصروف ہیں عوام کی مثال اس قیدی کی سی ہے جس کو اپنی کڑیوں اور بیڑیوں سے پیار ہے اور وہ یہ زنجیریں اتارنے کو تیار نہیں ہے یہ قوم بھی اس سحر سے نکلنے کو تیار نہیں تبھی وہیں کی وہیں ہے جبکہ دنیا چاند فتح کرکے مریخ پر کالونیاں بنانے میں مصروف ہے زندہ قومیں ہی ترقی کی بنیاد رکھتی ہیں مردوں سے کوئی امیدیں نہیں لگاتا۔
پاکستان میں 2014 سے شورش زیادہ ہے میاں نوازشریف اقتدار میں آچکے تھے جبکہ پیپلزپارٹی نے بظاہر اپوزیشن کی بینچز سنبھالی ھوئی تھیں لیکن پیپلزپارٹی فرینڈلی اپوزیشن کررہی ہے مسلم لیگ ن اور میاں نوازشریف کو جس شخص نے بہت زیادہ تنگ کیا ھوا تھا اس شخص کا نام عمران خان تھا بظاہر تحریک انصاف ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت تھی لیکن عمران خان کی جارحانہ سیاست نے انہیں میاں صاحب کے مدمقابل لاکھڑا کیا اور پیپلزپارٹی خودبخود تیسرے نمبر پر چلی گئی عمران خان نے پچاس لاکھ گھر,ایک کروڑ نوکریاں اور ریاست مدینہ کا خواب قوم کو دکھایا اور ایک نئی امنگ بھر دی اس وقت سے ملک میں ایک عجیب سی افراتفری پھیل گئی اداروں کو دباؤ میں لاکر فیصلے کروائے جانے لگے تحریک انصاف اور عمران خان صاحب کی طرف سے سول نافرمانی کرنے کا کہا گیا اور پی ٹی آئی ورکرز پی ٹی وی کی عمارت میں گھس گئے اور وہاں قبضہ کرنے کی کوشش کی خان صاحب نے ڈی چوک پہ طاہر القادری صاحب کیساتھ ملکر 126 دن کا دھرنا دیا جس میں سیاسی مقاصد اور کرسی حاصل کرنے کیلئے قوم اور ملک کو مفلوج کرکے رکھ دیاگیا سپریم کورٹ کی جالیوں پر کپڑے سکھائے جاتے الغرض ملک کو حد سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے بعد تحریک لبیک اور خادم رضوی کو لانچ کیا گیا اور ایک بار پھر اسلام آباد کو بند کردیا گیا لوگ گھروں میں محصور ھوکر رہ گئے عوام کو اذیت سے دو چار کیا گیا۔
2018 کے الیکشن آئے اور عمران خان صاحب وفاق اور دو صوبوں میں حکومت بنانے میں کامیاب ھوگئے خان صاحب نے اقتدار میں آنے سے پہلے قوم سے بہت سے واعدے کیے تھے جن میں ایک واعدہ کرپشن کا خاتمہ تھا لہذا انہوں نے کرپشن کے قلع قمع کیلئے آغاز کیا مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی پر کیس بنائے جب اپوزیشن نے دیکھا کہ یہ کسی صورت بھی ہاتھ نہیں آرہے لہذا انہوں نے آپس میں اتحاد کرلیا اور گیارہ جماعتوں کے اس اتحاد کو پی ڈی ایم (پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ) کا نام دیا۔ اب جو فصل عمران خان صاحب نے بوئی تھی اس کے کاٹنے کا وقت ھوا چاہتا تھا لہذا عمران خان صاحب کو ٹف ٹائم دیا گیا اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ وزیراعظم صاحب کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑگیا اعتماد کے ووٹ کا مطلب یہی تھا کہ وہ عوامی حمایت کھوچکے ہیں عمران خان صاحب اور تحریک انصاف کے لیڈران میں سے اکثریت ان ممبران کی تھی جو پہلی بار اقتدار میں آرہے تھے لہذا حکومت سنبھالتے ہی عوام سے کیے واعدے بھلانے لگے کہتے ہیں طاقت انسان کو اندھا کردیتی ہے یہاں بھی کچھ ایسی سیچوئیشن تھی۔ کرپشن جو اس قوم کی گھٹی میں شامل ھوچکی ہے پہلے سے دوگنی بلکہ چوگنی ھوگئی بیوروکریسی جو ھمیشہ سے ہی صرف اپنے پیٹ کی پجاری رہی ہے کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا لہذا انہوں نے وزیراعظم اور کابینہ کو پونے تین سال ماموں بنائے رکھا بالاخر عمران خان اور کابینہ کو ادارک ھوا کہ بیوروکریسی ھمیں غلط ٹریک پر لیکر جارہی ہے ایک کابینہ اجلاس میں وزیر پھٹ پڑے کہ بیوروکریسی ھمارے کام نہیں کرتی۔ خان صاحب کو خود بھی ادراک تھا کہ وہ جو نعرہ لیکر اقتدار میں آئے تھے اسکو عملی جامہ نہیں پہناسکے کرپشن پچھلی حکومتوں میں منظم ھوتی تھی لیکن تحریک انصاف کی حکومت میں سرعام ھونے لگی کورونا جس نے پچھلے ایک سال سے پوری دنیا میں تباہی مچائی ھوئی ہے اس کیلئے پوری دنیا میں ایس او پیز بنائے گئے ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے لیکن پاکستان میں قانون کا اطلاق قدرے مختلف ہے یہاں عام لوگوں کو ماسک نہ پہننے پر روڈ پر ہی کان پکڑوائے جاتے اور ان کی تذلیل کی جاتی ہے جبکہ سیاستدان جلسے کرتے پھرتے ہیں اور خاص لوگوں کیلئے پاکستان کے قانون میں خاص پروٹوکول ہے۔ پچھلے دنوں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے تقریر کرتے ھوئے بنانا ریپلک کے متعلق بتاتے ھوئے کہا کہ وہ ممالک جہاں امیر کیلئے الگ اور غریب کیلئے الگ قانون ھو بنانا ریپبلک کہلاتا ہے خان صاحب دو دن پہلے لاھور میں پولیس والوں نے ایک سوزوکی والے کے ناخن کھینچے اور ان پر تشدد کیا خان صاحب جب تک امیر اور غریب کیلئے ایک قانون نہیں بنائیں گے تب تک یہ ملک بھی بنانا ریپبلک ہی رہے گا ملک میں دوبارہ دھماکے اور دہشت گردی شروع ھوچکی ہے اپوزیشن عمران خان صاحب کی طرح اقتدار کے حصول کیلئے سیاست کررہے ہیں جبکہ وزراء اور مشیران اس چکر میں لگے ہیں کہ جو بنتا ہے بنالو کیونکہ کوئی پوچھنے والا تو ہے نہیں تحریک انصاف کے پونے تین سالہ دور میں کرپشن اور اقرباء پروری عروج پر پہنچ چکی ہے ملک میں جنگل کا سا قانون ہے عالمی ورلڈ آرڈر کو لاگو کرنے کیلئے دنیا کے تمام ممالک اپنے اپنے لوگوں پر سختیاں کررہے ہیں آبادی کم کرنے اور دجال کو مسیحا کے طور پر پیش کرنے کے صیہونی منصوبے کی تکمیل کی خاطر اربوں افراد کو بلی چڑھانے کا حکم ملا ہے اس وقت پوری دنیا حقیقی طور پر بنانا ریپبلک بنی ھوئی ہے دنیا جہاں کے میڈیا کو خرید لیاگیا ہے حکومتیں بک چکی ہیں اس وقت لوگوں کو ایسے مارا جارہا ہے جیسے یہ انسان نہ ھوں بلکہ کیڑے مکوڑے ھوں اب تو پوری دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں بچی جہاں امن ھو اور انسانی بقاء قائم رہے خداوند کریم سے دعا ہے کہ مولا امام محمد مہدی آخرالزماں کو جلدی بھیج دے تاکہ حق و باطل کا فیصلہ ھو اور دجالی قوتوں کو شکست ھو۔
اس ملک کے پالیسی میکرز اگر پاکستان کو اس کرپشن اور بد عنوانی سے نکالنا چاہتے ہیں تو پھر صدارتی نظام کو فی الفور لاگو کرنا ھوگا اور عمران خان کو طاقتور صدر کے طور پر لانا ھوگا ورنہ پاکستان دن بدن تنزلی کی طرف جائے گا قرضوں پر چلنے والے ملک کو جب تک اس دلدل سے نہیں نکالا جاتا تب تک ترقی کے بارے میں سوچنا بھی فضول ہے اپوزیشن کو بھی ہوش کے ناخن لینے ھوں گے کہ کرسی اور اقتدار کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف پاکستان کا سوچنا ھوگا ھم اس وقت چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے ھوئے ہیں ھمیں اندرونی اور بیرونی خطرات ہیں وقت کی ضرورت ہے کہ سب متحد ھوجائیں کیونکہ ھمارے متحد ھونے سے ہی ھمارے دشمنوں کو شکست ھوگی۔
ﷲ پاک سے دعا ہے کہ وہ اس ارض پاک کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ فرمائے آمین