سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بیوائیوں، یتیم شہبازشریف سے پوچھ رہے ہمارے پیاروں کا خون کیوں کیا؟ ‘چودھری شجاعت حسین

 
0
383

لاہور دسمبر 10(ٹی این ایس)پاکستان مسلم لیگ (ق)کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بیوائیں، یتیم شہبازشریف سے پوچھ رہے ہیں کہ ہمارے پیاروں کا خون کیوں کیا؟ جبکہ سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت پوری انسانیت کی توہین ہے، پہلے دن سے ہم دادرسی کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں، بڑے مجرموں کی بھی نشاندہی ہو گئی ہے یہ تمام جلد جیل میں ہوں گے، شریف برادران تکبر چھوڑ دیں، طاہر القادری کے مطالبات مانیں، اس سانحہ کے بعد تمام دوست ثابت قدم رہے جس کا نتیجہ آج سامنے ہے۔وہ منہاج القرآن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ سینیٹر کامل علی آغا اور میاں منیر کے ہمراہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں مجلس وحدت المسلمین کے راجہ ناصر عباس نے بھی خطاب کیا۔ ملاقات میں جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ اور آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا گیا جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری، خرم نواز گنڈاپور اور حسن قادری نے مسلم لیگی قائدین کو خوش آمدید کہا۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ نوازشریف جتنی مرضی باتیں کر لیں وہ تاریخ کا حصہ بن چکے، سپریم کورٹ کی تاریخ میں پہلی بار انگریزی کے ساتھ اردو میں لکھا گیا کہ نوازشریف کو بدعنوانی پر نکالا گیا لیکن وہ پھر بھی پوچھتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، اب شہبازشریف بھی کہیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟ پوری قوم ان سے پوچھتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے منہ پر گولیاں کیوں ماری گئیں، بیگناہوں کا قتل عام کیوں کیا گیا، اس قتل عام کے مجرموں کو سزا ضرور ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں عوام کا مسئلہ بن گیا ہے، مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کیلئے ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ جس دن سے یہ سانحہ ہوا ہے ہم انسانی بنیادوں پر آج تک ہر فورم پر آواز بلند کر رہے ہیں، شہبازشریف کو اپنے کیے کا حساب دینا ہو گا، کئی جماعتوں نے مل کر اس سانحہ کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے تھے کچھ نہیں ہو گا لیکن سڑکوں پر اور عدالتوں میں جدوجہد جاری رہی اب جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سے سارا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا ہے، ہر شعبہ اور مکتبہ فکر کا فرض ہے کہ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے اس معاملہ کو آگے کر لے چلے، ان کے جیلوں میں جانے سے نئی تاریخ رقم ہو گی کیونکہ کرپشن وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے اور اس سانحہ میں لوگ کھلم کھلا قتل کیے گئے جن کا خون رنگ لا رہا ہے۔