ووٹ کے تقدس اور حرمت کیلئے جان لڑا دوں گا،پیچھے نہیں ہٹوں گا،نوازشریف

 
0
328

لاہور دسمبر 26(ٹی این ایس) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وقت آ گیا کہ ہم عدل کی بحالی کا پرچم اٹھائیں، عدلیہ بحالی کیلئے مارچ کرنے والا آزاد عدلیہ کی اہمیت جانتا ہے، ہمارے مخالفین عدلیہ مخالف مہم کا نام دے کر اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، عدل تحریک کا مقصد عدلیہ کے وقار اور عظمت کی بات ہے،جب عدل کو کھوٹا سکہ بنا دیا جائے تو عدالتوں کی ساکھ ختم ہو جاتی ہے،پی ٹی آئی بیرونی فنڈنگ میں عدالت نے کہا کہ پانچ سال سے پیچھے نہیں جانا، پاکستان میں کچھ لوگوں کی آف شور کمپنیاں حلال اور کچھ کی حرام ہیں، شکر ہے عمران خان کے اثاثوں کو بھی میرا نہیں کہہ دیا گیا،ایسی عدالت بھی وجود میں آئے گی جو مشرف کا فیصلہ دے گی، میری اہلیت اور نا اہلیت کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے،دوسروں کو بزدل کہنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں تو پتا چل جائے گا،عمران خان الیکشن تو نہیں جیت سکتا 2018میں کلین بولڈ ہو جائے گا،جس کو چھوڑ دیا گیا وہ خود کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کو اقامہ پر سزا کیوں دی ،

عمران خان کہتا ہے کہ یہ میرے اثاثے ہیں لیکن جج کہتا ہے کہ یہ تمہارے اثاثے نہیں ہیں،افسوس ہے کہ 70سال ہو گئے لیکن قائداعظم کا خواب تعمیر نہیں پا سکا، اس ملک میں انصاف کا ترازو ہونا چاہیے اور سب کو تولنے کیلئے ایک جیسے پیمانے ہونے چاہئیں، آئندہ عوام کایہی جذبہ رہا تو مخالفین کے خواب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے،جب تک عدل کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی عوام نے ڈٹے رہنا ہے،ہم نے دہشت گردی کو ختم کرکے بجلی وافر مقدار میں بنا لی ،18مہینے میں وہ منصوبے مکمل کئے جو 20سال میں بھی مکمل نہیں ہوئے،ملک میں بجلی فالتو ہو گئی یہ بڑا کارنامہ ہے جو تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔وہ منگل کو سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عوام اتنی بڑی تعداد میں آئی ہے مجھے اندازہ نہیں تھا، آپ کا پیغام آپ تک پہنچنا بہت ضروری ہے، آج کا جذبہ دیکھ کر مجھے لگ رہا ہے جیسے کل صبح پاکستان کے الیکشن ہونے جا رہے ہیں،یہی جذبہ رہا تو مخالفین کے خواب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے،میں آپ کو بہت پیار کرتا ہوں، آپ میرا پیغام گھر لے کر جائیں، اگر پیغام آپ کے دل کو لگے تو اپنے گھر والوں اور دوستوں کو اپنا ہمنوا بنائیں، الیکشن تک اتنی بڑی فورس بنائیں کہ مخالفین کو خوف آنا شروع ہو جائے،ہمارا ایجنڈا پاکستان کی تعمیر ہے، ہماری چار سال کی کارکردگی آپ کے سامنے ہے، 2013میں لوڈشیڈنگ دفن کرنے کا وعدہ کیا تھا جو آج پورا ہو رہا ہے، یہ مشکل کام تھا جس کو پورا کیا گیا، نواز شریف مشکل کاموں میں ہاتھ ڈالتا ہے اور ان کو پورا کرتا ہے،مجھے عوام کی مشکلات کا احساس تھا اس لئے دن رات کام کیا اور اپنا وعدہ پورا کیا، شہبازشریف نے کندھے سے کندھا ملا کر میرا ساتھ دیا اور 18مہینے میں وہ منصوبے مکمل کئے جو 20سال میں بھی مکمل نہیں ہوئے، اتنے منصوبے ہیں کہ بجلی فالتو ہو گئی ہے، یہ بڑا کارنامہ ہے جو تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 1999میں جب مجھے جلا وطن کیا گیا اس وقت ملک میں وافر بجلی تھی اور ہم دوسرے ملکوں کو بجلی دے سکتے تھے، جب میں واپس ملک آیا تو 10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، ملک کے اندر 99میں دہشت گردی نہیں تھی جب واپس آیا تو دہشت گردی ملک میں پھیلی ہوئی تھی، ہم نے دہشت گردی کو بالکل ختم کر دیا ہے، لاہور میں اتنے سالوں بعد کرکٹ دوبارہ شروع ہوئی، میرے خلاف فیصلے کے بعد پاکستان میں ترقی پھر بند ہو گئی ہے، ملک کے زرمبادلہ جی ڈی پی بہت کم ہو گیا ہے، 2013میں سٹاک مارکیٹ 19ہزار پرتھی اور جب فیصلہ آیا اس وقت 54ہزار پر تھی، آج سٹاک مارکیٹ 38ہزار پر آگئی ہے، ہم وہ ہیں جنہوں نے پشاور سے لاہور تک موٹروے بنائی، اب لاہور سے ملتان تک موٹروے بن رہی ہے، اسلام آباد سے مانسہرہ، بلوچستان میں سڑکیں زیر تعمیر ہیں، 2013میں بلوچستان کے برے حالات تھے، مشرف نے اکبر بگٹی کو مروایا، کیا اس ملک میں ایسی عدالت بنے گی جو مشرف کے جرموں کا حساب لی ہم نے مشرف کے خلاف مقدمہ درج کروایا اور وہ مقدمہ ابھی تک چل رہا ہے، نواز شریف کا فیصلہ تو ہفتوں میں آیا، مشرف کے خلاف فیصلہ ضرور آئے گا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپ لوگ ملک کو آگے لے کر جائیں گے، کون ہے جو ان کا راستہ روک سکی عوام ملک کا سرمایہ ہیں اور مستقبل ہیں، قائداعظم نے غلامی کے خلاف آزادی کا پرچم اٹھایا تو نوجوانوں نے ان کا پیغام گھر گھر پہنچایا، آج آزاد ملک میں رہتے ہوئے 70سال ہو گئے ہیں اور آزادی کی نعمت سے مالامال ہیں لیکن قائداعظم کا خواب تعمیر نہیں پا سکا، مجھے افسوس ہے کہ اس کا جواب ہاں میں نہیں ہے، اس افسوسناک تاریخ کو یاد رکھنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان کی ترقی کیلئے یہ ضروری ہے جہاں عوام کو بہتر پاکستان ملے، بے روزگار نوجوان روزگار کیلئے دھکے کھا رہے ہیں جو ناانصافی ہے، آپ کا مستقبل آپ کے حال سے بہتر ہونا چاہیے، انصاف کا ترازو ہونا چاہیے، سب کو تولنے کیلئے ایک جیسے پیمانے ہونے چاہئیں، جہاں وزیراعظم کو اس لئے نااہل کیا جائے کہ اس نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی،ہمارے گھر 1969میں بنے جب میں کالج میں تھا اس کا بھی حساب مانگا جا رہا ہے کہ ان کا حساب دو، اتفاق فائونڈری کو قومیا گیا جو 1958میں بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا حساب 5سال تک لیا گیا، میرے حوالے سے 50سال پیچھے چلے گئے، ایسے نہیں ہو سکتا، یہ نا انصافی نہیں چلے گی، میرا حساب تب سے ہو رہا ہے جب میں کالج میں پڑھتا تھا ، جب کوئی عوامی عہدہ نہیں تھا، ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ پانچ سال سے پیچھے نہیں جانا، لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑدیا جاتا ہے، عوام اس کو نہیں مانتے، دنیا بھر کا دستور ہے کہ انسان اس وقت تک معلوم ہے جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے،فیئر ٹرائل ہر انسان کا حق ہے ساری دنیا میں سزاکے بعد اپیل کا حق ہے لیکن پاکستان میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عدل کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی عوام نے ڈٹے رہنا ہے، یہ مرے ساتھ وعدہ کرو، دنیا بھر میں فیصلے کرنے کا حق اس شخص کو ہے جس کو عوام ووٹ دے لیکن پاکستان میں چہیتوں کا بینی فیشل اونر جائز اور کچھ کا جرم ہے اور وہ عدالتوں میں رل رہے ہیں، ایک خاندان کے 50سال کے کھاتوں کو کھنگالا جا رہا ہے، ہیرے تلاش کر کے جے آئی ٹی بنائی جاتی ہے اور دوسروں کی بددیانتی پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے، یہ دوہرا معیار منظور نہیں، جس کو چھوڑ دیا گیا وہ خود کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کو اقامہ پر سزا کیوں دی گئی، عمران خان کہتا ہے کہ یہ میرے اثاثے ہیں لیکن جج کہتا ہے کہ یہ تمہارے اثاثے نہیں ہیں، شکر ہے یہ نہیں کہہ دیا کہ یہ تمہارے نہیں نواز شریف کے اثاثے ہیں، میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جہانگیرترین اور عمران خان کے کیس میں بھی مجھے ہی نا اہل کیا جائے گا، جن کو نا اہل ہونا چاہیے تھا وہ بچ گئے ہیں اور مجھے چھوٹی سی بات پر نا اہل کر دیا گیا، میرے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، صرف دس ہزار ریال تنخواہ ڈکلیئر نہیں کی اور اس کو میرا اثاثہ بنا دیا گیا ہے، دوسروں کی بددیانتی پر پردہ ڈال دیا گیا اور مجھے نا اہل کر دیا گیا، مزہ تب آتا ہے کہ نواز شریف کی کرپشن سامنے آتی اور میں بھی کہتا کہ مجھے سزا ملنی چاہیے، آج تک کچھ ثابت نہیں کیا جا سکا، یہ انصاف نہیں مذاق ہے، یہ وہ حالات ہیں جن نے ملک کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے، اس کھیل کو ختم کرانے کیلئے آپ نکلے ہیں، مسئلہ آپ کے ووٹ کے تقدس کا ہے، آئین اور قانون کے ساتھ مذاق کا ہے،

مجھے معلوم ہے کہ آپ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہو گا،مجھے معلوم ہے کہ آپ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہو گا، میرے سامنے وہ پاکستان ہے جس کا خواب ہمارے بڑوں نے دیکھا، میں جان کو ہتھیلی پر رکھ کر چل پڑا تھا اور زنجیریں توڑ دی تھیں، دوسروں کو بزدل کہنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں تو پتا چل جائے گا، الیکشن تو عمران خان نہیں جیت سکتا ، نواز شریف کو نکالنے کیلئے کبھی امپائر کی انگلی اور کبھی عدالت کی طرف دیکھتا ہے،2018میں عمران خان تم کلین بولڈ ہو جائو گے، جب ہم نے مارچ کیا تو سارے جج بحال ہو گئے تھے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عدل کی بحالی کا پرچم اٹھائیں، ہماری تاریخ بتاتی ہے کہ آئین روندنے، عوام کی منتخب حکومتیں روندنے والے ڈکٹیٹروں کو عدالتوں نے خوش آمدید کہا اورہار پہنائے، انہیں پاکستان کے آئین سے کھیلنے کا موقع دیا، پی سی او کا حلف اٹھایا، ان ججوں کو خود ان باتوں کا اختیار نہیں ہے وہ اختیار کیسے کسی اور کو دے سکتے ہیں، یہ سب ایسے نہیں چل سکتا، اس سب کو بدلنا ہو گا، دادا کے زمانے میں مقدمے درج ہوئے اور پوتے بھگت رہے ہیں آج بھی،20سال تک قید کاٹنے والے کو ایک دن بری کر دیا جاتا ہے ایسا نہیں ہو سکتا، ہم نے 2013میں آسان انصاف کو اپنا منشور بنایا تھا، ہم اپنے منشور عوام میں حقیقی عدل کو بھی شامل کر رہے ہیں، ہمارے مخالفین عدلیہ مخالف مہم کا نام دے کر اپنے آپ کو فریب دے رہے ہیں، کسی مہذب ملک میں نواز شریف جانتا ہے کہ عدل کی کیا اہمیت ہے، اگر عدل کو کھوٹا سکا بنا دیا جائے تو عدلیہ کی عظمت کم ہو جاتی ہے، جب اس ملک میں عدل کی فراہمی ہوئی تو عدلیہ کی بھی عزت ہو گی۔