تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام8 جنوری کو لاہور میں علماء و مشائخ کنونشن منعقد ہوگا ،حافظ محمد طاہر محمودا شرفی کا اعلان

 
0
371

لاہور،دسمبر 31 (ٹی این ایس): تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت ایکشن کمیٹی کے تحت 8 جنوری کو لاہور میں علماء و مشائخ کنونشن ہو گا ، راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کا منظر عام پر نہ لایا جانا واضح کر رہا ہے کہ ختم نبوت سے متعلق قانون کے خاتمے کا ذمہ دار کون ہو سکتا ہے ، سعودی عرب کسی این آر او کیلئے کردار ادا نہیں کرے گا ، پاکستان کا امن ، استحکام اور سلامتی سعودی قیادت کو عزیز ہے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پاکستان علماء کونسل ، پاکستان شریعت کونسل ، جمعیت علماء اسلام ، وفاق المساجد پاکستان، پاکستان علماء و مشائخ کونسل کے قائدین سے ملاقات کے دوران کہی ، اس موقع پر مولانا زبیر عابد ، مولانا اسلم قادری ، مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا زبیر زاہد ، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر ، قاری شمس الحق ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا عبد القیوم بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمودا شرفی نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت و ناموس رسالت ایکشن کمیٹی اپنے مطالبات کے حق میں ہر سطح پر جدوجہد کرے گی ، حکومت میں شامل بعض عناصر غیر ملکی طاقتوں کی خوشنودی کیلئے اسلام اور پاکستان کی اساس ختم نبوت پر حملہ آور ہیں، پاکستان کی عوام نے عقیدہ ختم نبوت کے حوالہ سے قوانین کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے اور جو عناصر اس میں ملوث ہیں ان کو منظر عام پر لانے تک جدوجہد جاری رہے گی، علماء و مشائخ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب کو پاکستان اور اہل پاکستان عزیز ہیں جس طرح دیگر سیاسی و مذہبی قائدین سعودی عرب کی قیادت کی دعوت پر سعودی عرب جاتے ہیں اسی طرح میاں شہباز شریف بھی گئے ہیں، سعودی قیادت کیلئے پاکستانی عوام ، پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں محترم ہیں ، خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ان کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا واضح پیغام پوری دنیا کیلئے ہے کہ سعودی عرب پاکستان اور اہل پاکستان کا احترام کرتا ہے اور پاکستان کی سلامتی اور استحکام سعودی عرب کو بہت عزیز ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین کی حکومت کے ہندوستان سے تعلقات پرانے ہیں، فلسطینی صدر کو اتنا سخت ایکشن نہیں لینا چاہیے تھا ، القدس کی حمایت ہر مسلمان کا فرض ہے اور اسی سلسلہ میں راوالپنڈی کی ریلی میں فلسطینی سفیر شریک ہوئے ، امید کرتے ہیں کہ معاملات کی اصلاح ہو جائے گی۔