نواز شریف کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو جائے گا۔ رانا ثنا اللہ

 
0
384

لاہور جولائی24(ٹی این ایس):رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا ہے کہ غیرعوامی اور غیر جمہوری طریقے سے الگ کرنے کی کوشش پر ملک عدم استحکام کا شکار ہوا۔ اگر یہ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گا تو بیس کروڑ عوام اس کو بھگتیں گے۔ بیس کروڑ عوام کو خاموش نہیں ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں چاہئیے کہ اپنی آواز بلند کریں۔ملک اگر عدم استحکا م کا شکار ہو گیا تو اس کا نقصان عوام کو ہو گا۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام اس معاملے کو سمجھتے ہیں۔

تم اپنا حساب نہیں دے رہے۔ اگر جواب نہ ملے تو صادق اور امین نہیں مانا جا رہا ۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کڑی سے کڑی جوڑ کر سوال کیے جا رہے ہیں۔ میاں شریف جب تک زندہ تھے انہوں نے اپنے کاروبار کو خود دیکھا۔ جب اپنا ریکارڈ دینے کی باری آئی تو عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ریکارڈ نہیں ہے۔چالیس سال پہلے کا حساب کیوں مانگ رہے ہو؟شریف خاندان کے ذاتی کاروبار کا حساب مانگا جا رہا ہے۔

ڈکٹیٹر 58ٹو بی کے ذریعے حکومتوں پر قبضہ کرتے تھے۔ اب سپریم کورٹ کے کندھے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کو پتا ہے کہ 2018میں بھی نواز شریف کو شکست دینا مشکل ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے دہشتگردی پر کاری ضرب لگائی ہے۔ نواز شریف نے ملک سے اندھیرے دور کرنے کے لیے مخلصانہ کوشش کی۔ کیا آرٹیکل 62اور63صرف نواز شریف کے لیے ہی بنا ہے؟ کیا تمام قانون صرف وزیر اعظم پر ہی نافذ ہوتے ہیں۔ منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ نواز شریف کو غیر عوامی طریقوں سے ہٹایا جائے۔

نواز شریف کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کا نتیجہ کیا ہو گا؟ہم بھٹو کی پھانسی کے نتائج آج تک بھگت رہے ہیں۔نواز شریف کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا تو ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو جائے گا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کچھ لوگ دانستہ اور کچھ لوگ حماقتوں کی وجہ سے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ اس ملک کے لوگوں نے صرف تین افراد کو وزیر اعظم کا ووٹ دیا ۔ پاکستا ن آگے بڑھنے کی پوزیشن میں آتا ہے عدم استحکام کی جانب دھکیل دیا جاتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو م بے نظیر بھٹو اور نوا ز شریف کو وزیر اعظم کا ووٹ ملا ۔ جن سے چلا نہیں جاتا م بات نہیں ہوت وہ بھی سپریم کورٹ پہنچے ہوئے ہیں۔کچھ لوگ دشمن ملک کے ایجنڈے کے لیے سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ملک کو سیاسی استحکام کی جانب لے کر جائیں